1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر خارجہ پاکستان میں

4 دسمبر 2008

امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزارائس کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں پاکستان کوبھارت کے ساتھ بھرپورتعاون کے لئے کہا گیا۔

https://p.dw.com/p/G94k
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف پرعزم ہے۔تصویر: AP

پاکستانی قیادت سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معلومات کے تبادلے کا مکینز م پہلے ہی سے موجود ہے اور ممبئی میں دہشت گردی کے حوالے سے جومعلومات پاکستان کو فراہم کی گئی ہیں ان کی بنا پر پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کیخلاف فوری اور سخت اقدامات کرے۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لئے بھارت کو غیر مشروط تعاون کی پیش کش کو بھی سراہا۔

Condoleezza Rice trifft den pakistanischen Außenminister Shah Mehmood Qureshi
اسلام آباد میں کونڈولیزا رائس نے پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی۔تصویر: AP



امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف پرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے بھارت کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی میں موجودگی کے دوران انہیں پاک بھارت تصادم کا کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوا۔

اسلام آباد میں امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزارائس نے پاکستانی صدر آصف زرداری سے ملاقات کی۔

اسلام آباد پرواز سے قبل نئی دہلی میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پر خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارت سے ممبئی حملوں کی تحقیقات میں فوری تعاون کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملک کسی بھی اقدام سے پہلے یہ جائزہ لے لیں کہ یہ ان حملوں کے خلاف کتنا کارگر ہے۔

قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ کونڈو لیزارئس نے اسلام آباد میں پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔ جس میں پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی، دہشت گردی کیخلاف جنگ، ممبئی میں دہشت گردی کے واقعے سمیت دو طرفہ معاملات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

واضح رہے کہ ممبئی میں دہشت گردی کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ امریکی وزیرخارجہ کے اس دورے کا مقصد پاک بھارت کشیدگی کم کروانا ہے، اسلئے وہ بھارت کے دورے کے بعد اب پاکستان پہنچی۔