1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ڈرونز سے تعلق، برطانیہ سے ’جواب طلبی‘

18 دسمبر 2011

ایک پاکستانی شہری کے برطانوی وکلا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وضاحت کرے کہ آیا وہ امریکی ڈرون حملوں میں کس طرح کی معاونت فراہم کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/13UwV
تصویر: picture-alliance/dpa

نور خان نامی اس پاکستانی شہری کے والد پاکستانی قبائلی علاقے میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ برطانوی وکیل لی ڈے اینڈ کمپنی نے برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کو تحریر کردہ خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ برطانیہ ڈرون حملوں کے سلسلے میں خفیہ معلومات کے ذریعے کس طرح امریکہ کی معاونت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے امریکی ڈرون حملوں کی نگرانی کرتا ہے اور ان حملوں کی حساسیت کی وجہ سے ان کا عوامی سطح پر اعتراف بھی نہیں کیا جاتا۔

Demonstration der pakistanischen Gemeinschaft in Bonn Afghanistankonferenz
پاکستان میں ایسے حملوں کے حوالے سے شدید مخالفت پائی جاتی ہےتصویر: DW

اس خط میں خصوصی طور پر یہ بھی تحریر ہے کہ آیا برطانیہ نے رواں برس مارچ میں پاکستانی قبائلی علاقے میں ہونے والے ایک ڈرون حملے کے لیے امریکہ کو کسی طرح کی کوئی خفیہ معلومات فراہم کی تھیں، وکلا کے مطابق مارچ میں ہونے والے اس ڈرون حملے میں ان کے مؤکل نور خان کے والد کی ہلاکت ہوئی۔

خط میں میڈیا رپورٹوں کے حوالے بھی فراہم کیے گئے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی خفیہ ایجنسیاں عسکریت پسندوں کی کسی علاقے میں موجودگی کے حوالے سے معلومات سی آئی اے کو فراہم کرتی ہیں۔

لی ڈے اینڈ کو انسانی حقوق کی ٹیم کے سربراہ رچرڈ اسٹائن نے کہا، ’ہم نے وزیرخارجہ سے معلوم کیا ہے کہ آیا ایجنٹس کے ذریعے حاصل کردہ خفیہ معلومات امریکی ڈرون حملوں کے لیے سی آئی اے کو فراہم کی جاتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ یا تو وزیرخارجہ اس کی مکمل تردید کریں یا یہ کہیں کہ برطانیہ آئندہ ایسی کوئی معلومات سی آئی اے کو فراہم نہیں کرے گا۔ ’’اس سلسلے میں ہمیں واضح پالیسی بیان درکار ہے، جن سے یہ معلوم ہو سکے کہ ایسے کون سے قوانین ہیں، جن کی  وجہ سے برطانیہ امریکہ کو ایسی معلومات فراہم کرنے کا پابند ہے۔‘‘

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں