1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی یونیورسٹیاں ایجادات میں سب سے آگے

عاصمہ علی16 ستمبر 2015

ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹیاں سائنسی ایجادات میں دنیا میں سب سے آگے ہیں لیکن ایشیاء کی حریف یونیورسٹیوں کی طرف سے امریکی اداروں کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GXVi
Symbolbild Studienbeginn Deutschland
تصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen

خبر رساں ادارے روئٹرز کی طرف سے کیا گیا یہ سروے، جس میں دنیا کی ایک سو بہترین یونیورسٹیاں شامل ہیں، بدھ سولہ اگست کو منظر عام پر آیا، جس میں امریکا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی سب سے پہلے نمبر پر ہے۔ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل اسٹوڈنٹس نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کی کمپنیاں بنائی ہیں، جن میں ہیولٹ پیکرڈ، یاہو اور گوگل شامل ہیں۔

یونیورسٹیوں کی اس فہرست میں پہلے نو درجوں پر امریکی یونیورسٹیاں براجمان ہیں جن میں میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دوسرے اور ہارورڈ یونیورسٹی تیسرے نمبر پر ہیں۔

کوریا ایڈوانس انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی دسویں نمبر پر جبکہ امپیریل کالج آف لندن، جو کہ یورپ میں سب سے ٹاپ پوزیشن پر ہے،اس سروے میں گیارہویں نمبر پر ہے۔ ایشیاء کی یونیورسٹیاں اب سائنسی ایجادات میں ایک بڑھتی ہوئی طاقت کے طور پر ابھر رہی ہیں جیسے کہ سام سنگ کمپنی کے لیے کام کرنے والی جنوبی کوریا کی یونیورسٹی۔

دنیا کی اس سو بہترین یونیورسٹیوں میں سے آٹھ جنوبی کوریا کی ہیں جبکہ دس جاپان کی ہیں۔ تاہم چائنہ کی صرف ایک یونیورسٹی اس درجہ بندی میں شامل ہے، جو بہترویں نمبر پر ہے۔

پالیسی میکرز اور بڑی کمپنیاں نئی ایجادات اور پھر ان کو مصنوعات کی شکل دینے کے لیے ہمیشہ سے ہی یونیورسٹیوں کی تحقیق پر انحصار کرتی ہیں۔