1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن کا عالمی دن

22 ستمبر 2009

اکیس ستمبر کو امن کا عالمی دن منايا گیا۔ اقوام متحدہ کی اپيل پر عالمی يوم امن منانے کا آغاز سن2001ء ميں ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/Jlr1
تصویر: picture-alliance/ dpa

جرمنی کی ہائيڈل برگ يونيورسٹی کا،عالمی تنازعات کی تحقيق کا انسٹی ٹيوٹ سن2002ء سے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتا ہے۔ انسٹيٹيوٹ کے مطابق پچھلے سال عالمی تنازعات اتنے زيادہ تھے کہ اس سے پہلے کبھی نہيں تھے۔ اس کی کارکن لوتا ماير نے کہا: ’’ہم نے کلُ 345 تنازعات شمار کئے۔ جب سے ہم نے اس بارے ميں تحقيق شروع کی ہے، اتنے زيادہ تنازعات کبھی شمار نہيں کئے گئے۔‘‘

ماير نے کہا کہ سن2008ء ميں تنازعات کی اتنی زيادہ تعداد کی ايک وجہ يہ بھی ہے کہ اس بارے ميں اطلاعات پہلے سے بہتر طور پر مل رہی ہيں اور اِس ادارے کو دنيا کے بہت دور دراز کونوں ميں جار ی تنازعات کی خبريں بھی مل جاتی ہيں۔ انہوں نے يہ بھی کہا کہ دنيا ميں طاقت کا استعمال سن 2007ء کے مقابلے ميں سن2008ء ميں واضح طور پر بڑھ گيا۔ انتہائی پُر تشدد تنازعات کی تعداد 32 سے بڑھ کر 39 ہو گئی۔ ان 39 تنازعات ميں سے 9 جنگيں تھيں جبکہ پچانوے کا درجہ بحرانوں کا تھا۔ بقيہ 211 تنازعات ميں طاقت کا استعمال نہيں کيا گيا۔

BdT Afghanistan Internationaler Tag des Friedens
عالمی اور علاقائی تنازعات میں گزشتہ عشرے کی نسبت اس دہائی میں اضافہ ہوا ہےتصویر: AP

تنازعات کا سب سے زيادہ شکار اب بھی براعظم افريقہ ہی ہے۔ ہائيڈل برگ کے تنازعات پر تحقيق کے انسٹيٹيوٹ نے سن2008ء ميں افريقہ ميں بارہ انتہائی پُر تشدد تنازعات شمار کئے، جن ميں تين نئی چھڑنے والی جنگيں بھی شامل تھيں۔ ان بارہ ميں سے کوئی بھی تنازعہ ابھی تک ختم نہيں کيا جا سکا ہے۔ يہ تنازعات دوسرے علاقوں کے علاوہ سوڈان، ايتھوپيا، مالی،کانگو،صوماليہ، چاڈ اور نائيجر ميں بھی جاری ہيں۔

ايشيا، علاقائی تنازعات کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔ ايران عراق، سری لنکا، پاکستان، بھارت، اسرائيل فلسطين اور ترکی ميں طاقت کے استعمال والے تنازعات جاری ہيں اور سن2009ء ميں افغانستان کی جنگ ميں بہت زيادہ شدت پيدا ہو چکی ہے۔ براعظم امريکہ پر برسوں سے جاری کولمبيا کے پرتشدد تنازعے کے علاوہ پچھلے بارہ مہينوں ميں ميکسيکو ميں منشيات کا کاروبار کرنے والے گروہوں اور پوليس اور فوج کے درميان خانہ جنگی سے مشابہ تنازعہ جاری ہے۔

يورپ کی خبريں مثبت ہيں۔ پچھلے سال اگست ميں جارجيا کے باغی صوبوں ابخازيہ اور جنوبی اوسيتيا پر جارجيا اور روس ميں خونريز جنگ کے بعد اب صورتحال کم ازکم کشيدہ نہيں ہے اور ايک سياسی حل کےبارے ميں بات چيت جاری ہے۔

ماير نے يہ بھی کہا: ’’اس سال دنيا کے مختلف حصوں ميں حکومتوں کے خلاف اب تک کم از کم چھ سات بغاوتيں ہوچکی ہيں اور اب يہ ديکھنا ہوگا کہ يہ کوئی نيا رجحان تو پيدا نہيں ہو رہا ہے۔‘‘

اس وقت دنيابھر ميں 345 تنازعات جاری ہيں ليکن عالمی رائے عامہ ان ميں سے بہت کم ہی پر توجہ ديتی ہے۔ اکثر خونریز تنازعات کو تقريباً بھلا ديا گيا ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی