1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اميد کی کرن : ترک وطن کے دوران بيٹی کی پيدائش

Chrizzel Media, Kate Müser / عاصم سليم14 دسمبر 2015

شامی تارک وطن ہيلن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جرمنی کے راستے ميں تھيں کہ ان کے ہاں ايک بيٹی کی پيدائش ہوئی۔ آج ہيلن کی زندگی ميں ان کی بيٹی اميد کی کرن کی حيثيت رکھتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HLP6
تصویر: DW/C. Schmeichel

اسپين اور فرانس کی سرحد پر ايک پوليس اہلکار نے ہيلن کو روکا اور کہا، ’’رک جاؤ اور مجھے اپنا پاسپورٹ دکھاؤ۔‘‘ اس وقت شام ميں جنگ و جدل کے بيچ گزرا ہر لمحہ ہيلن کے دماغ میں ایک مرتبہ پھر تازہ ہوا اور وہ اس سوچ ميں پڑ گئی کہ آيا پناہ کے ليے جرمنی تک کا اس کا سفر اپنے اختتام کو تو نہيں پہنچ گيا۔ پچيس سالہ ہيلن اپنے انتيس سالہ خاوند محمد اور تين سالہ بيٹی ويان کے ہمراہ سفر کر رہی تھی۔ ان لوگوں نے 2014ء کے اواخر ميں شام چھوڑا تھا۔ وہ چار ماہ کے سفر کے دوران سب سے پہلے ترکی پہنچے، پھر الجزائر، پھر اسپين اور پھر بالآخر کہيں جا کر جرمنی پہنچے۔

سفر کے دوران ايک کرشمہ بھی رونما ہوا۔ ہيلن کے ہاں ان کی دوسری بيٹی شانہ کی پيدائش ہوئی۔ جرمنی آمد پر اس خاندان کو سب سے پہلے بون شہر کے قريب واقع ايک مہاجر کيمپ بھيج ديا گيا۔ وہيں پر اس خاندان کی ملاقات ايوينگليکل فری چرچ کے ارکان سے ہوئی۔ گرجا گھر سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں نے سب سے پہلے ہيلن اور اس کے اہل خانہ کے ليے ايک مکان ڈھونڈا۔ پھر ان کی منتقلی ميں مدد کی اور آخر ميں گھر کے لیے فرنيچر وغيرہ کا بھی انتظام کیا۔

ہيلن کا خاوند محمد شام ميں ايک پیشہ ور قصائی تھا۔ جرمنی آمد پر وہ جتنی جلدی ہو سکے دوبارہ کام کرنے کا منتظر تھا اور شايد اس کی اسی لگن کی وجہ سے اسے ملازمت مل بھی گئی۔ ہيلن انگريزی، عربی اور کرد زبانوں پر عبور رکھتی ہےاور يہاں اپنے آٹھ ماہ کے قيام کے دوران کافی محنت کے ساتھ جرمن بھی سيکھ رہی ہے۔ اس کا خواب ہے کہ وہ ايک نہ ايک دن جرمنی ميں مترجم کی حيثيت سے کام کر سکے۔

فی الحال البتہ ان کے شب و زور دونوں بيٹيوں کو پرورش میں گز رہے ہیں۔ ہيلن شام سے ہجرت کرنے سے قبل ہی حاملہ ہو گئی تھی جبکہ شانہ کی پيدائش يورپی ملک اسپين ميں ہوئی۔ شانہ اپنے آبائی ملک اور اپنے نئے ملک ميں ايک پل کی حيثيت رکھتی ہے۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ليے ماضی کی يادوں اور مستقبل کے ارادوں کی ايک بے مثال يادگار ہے۔