1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امیر ملکوں کے وزرائے خزانہ کی خصوصی میٹنگ

عابد حسین / ادارت: کشور مصطفیٰ14 جون 2009

عالمی کساد بازاری کے خاتمے کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لینے کے لئے امیر ملکوں کے گروپ کے وزرائے خزانہ اٹلی کے شہر لیچے میں جمع ہوئے۔ کئی اہم معاملات اُن کے سامنے تھے جس میں بینکوں کا سٹریس ٹیسٹ اہم تھا۔

https://p.dw.com/p/I8wp
اٹلی کے شہر لیچے میں گروپ ایٹ کے وزرائے خزانہ کا گروپ فوٹوتصویر: AP

اٹلی میں آٹھ امیر ملکوں کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ میں عالمی کساد بازاری کے تناظر میں کئے جانے والے اقدامات کے حوصلہ افزاء نتائج کا جائزہ لینے کی شروعات ہو گئی ہیں۔ اِس میٹنگ میں عالمی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے جو تحریکی اور امدادی پیکج سامنے لائے گئے تھے اب اُن کی چادر لپیٹنے کے عمل پر بھی بات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ مالیاتی معاملات پر قدامت پرستانہ رویہ رکھنے والے ملک کینیڈا اور جرمنی بھی اِس نکتہ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

میٹنگ کے حوالے سے ایک بیان میں یہ واضح کیا گیا کہ فی الفور کسی بھی مالیاتی تحریکی پییکج کے ختم کئے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اِس بیان میں یہ حوصلہ افزاء خبر بھی دی گئی کہ عالمی کساد بازاری کے گہرے سیاہ بادل اب اپنی شدت میں کسی حد تک کم دکھائی دے رہے ہیں لیکن مالیاتی منظر نامے پر اب بھی بے یقینی کی کیفیت موجود ہے۔ اُس میں اعتماد اور یقین کے عنصر کا فقدان ہے۔

G8-Treffen in Lecce
اٹلی کے شہر لیچے میں امریکی اور برطانوی وزرائے خزانہتصویر: AP

امیر ملکوں کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ میں بینکوں کے لئے شروع کئے گئے سٹریس ٹیسٹ کو ایک اہم موضوع کے طور پرشامل کیا گیا ہے۔ کینیڈا کے وزیر خزانہ Jim Flaherty نے بینکوں کے لئے سٹریس ٹیسٹ کے نتائج کو عام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب یورپی اقوام بینکوں کے لئے شروع کردہ سٹریس ٹیسٹ کے نتائج کو عام کرنے پر منقسم ہیں۔ سٹریس ٹیسٹ سے مراد چالُو حالت میں بینکوں کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کے ساتھ ساتھ اُن کے واجبات کا تقابلی جائزہ لینا ہے۔

رواں سال کے چو تھے مہینے تک کے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں اُس میں عالمی سطح پر پیداواری سطح پر کچھ بہتری کے آثار ضرور محسوس کئے گئے ہیں لیکن یورو زون ملکوں کے صنعتی پیداواری حجم میں مزید کمی سے یورو کرنسی کی قدر میں کمی سے یورپ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

G8-Treffen in Lecce
لیچے میٹنگ کے دوران اٹلی اور روس کے وزرائے خزانہتصویر: AP

میٹنگ میں شریک امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر کا خیال ہے کہ امریکی مالیاتی پالیسی میں سردست کسی بھی مزید سخت قانون کی گنجائش دکھائی نہیں دے رہی اور نہ ہی مستقبل قریب میں اِس میں کسی تبدیلی کا امکان ہے۔ روسی وزیر خزانہ الیکسی کُودرین کے خیال میں یہ میٹنگ اپنے موضوعات میں طوفانی پہلو لئے ہوئے ہے اور دیکھا جانا ہے کہ مختلف ملکوں کی جانب سے شروع کئے جانے والے اقدامات اب مالیاتی بحران کے اندر کس سمت کی جانب گامزن ہیں۔

اِس میٹنگ کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی جانب سے ادویات ساز اداروں کی حوصلہ افزائی کے لئے پانچ سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔ اِس کا مقصد غریب ملکوں کے لئے ویکسین کی تیاری اور فراہمی ہے۔ ادویات ساز اداروں سےویکیسن کی خریداری بھی اِس میٹنگ کا ایک موضوع ہے کیونکہ عالمی مالیاتی بحران کے دوران ویکسین کے لئے مختص رقم میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اب نئے اقدامات سے ادویات ساز کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے تا کہ وہ بیماریوں کے خلاف مدافعتی دوائیں تیار کرتے رہیں۔

G8 Lecce
لیچے میں گروپ ایٹ کے وزرائے خزانہ کا ایک اور گروپ فوٹوتصویر: AP

دوسری جانب اٹلی کے جنوبی شہر لیچے میں گروپ ایٹ کے وزرائے خزانہ کی اِس ویک اینڈ پر شروع ہونے والی میٹنگ کے دوران انتہائی سخت سکیورٹی دیکھنے میں آئی ہے۔ شہر میں سرکاری تعطیل کے اعلان پر کاروباری اور دوکاندار حضرات کے ساتھ عام آدمی بھی شاکی دکھائی دے رہے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق پچانوے ہزار کی آبادی والا شہر ویران نظر آ رہا ہے۔ لوگ گھروں کے اندر ہیں۔ وزرائے خزانہ کی میٹنگ کے دوران مظاہروں کی منصوبہ بندی بھی کی گئی۔ اِسی تناظر میں ہفتہ کے روز دو ہزار کے قریب افراد نے ایک احتجاج میں شرکت کی اور عالمگیریت اور کئی اور معاملات کے خلاف نعرہ بازی کی۔ شرکائے احتجاجی مارچ کے دوران باغیانہ گیت بھی گاتے رہے۔

اٹلی کے شہر ٹرسٹے میں جون کی پچیس تاریخ سے بیس اہم ملکوں کے وزرائے خارجہ کا تین روزہ اجلاس شروع ہو رہا ہے۔ اٹلی کے وزیر خارجہ Franco Frattini کے مطابق احمدی نژاد کے دوبارہ منتخب ہونے کے سلسلے میں ایران میں تشدد اور بحران کے باوجود اُس میٹنگ میں ایران یقیناً شامل ہو گا۔ گروپ ایٹ کے ملکوں کے ساتھ میٹنگ میں ایران کے علاوہ چین، بھارت، سعودی عرب اور مصر بھی شرکت کر رہا ہے۔ اِس میٹنگ میں دوسرے اُمُور کے علاوہ پاکستان اور افغانستان میں تقویت پکڑتی عسکریت پسندی کو خاص طور پرموضوع بحث لایا جائے گا۔

اٹلی کے وزیر اعظم سلویو برلسکونی نے جولائی میں گروپ ایٹ کے ملکوں کے سربراہی اجلاس کے لئے زلزلے سے تباہی کا شکار ہونے والا شہر لا کیولا کا انتخاب کیا ہے۔

گروپ ایٹ کے ملکوں میں امریکہ، جرمنی، جاپان، برطانیہ، فرانس، اٹلی، کینیڈا اور برطانیہ شامل ہیں۔