1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانوں کی اسمگلنگ: پاکستانی گینگ کے خلاف یوروپول کے چھاپے

مقبول ملک4 نومبر 2015

یورپی پولیس نے پاکستانی شہریوں کی اسمگلنگ میں ملوث پاکستانی ملزموں ہی کے ایک مبینہ گینگ کے خلاف اسپین اور پولینڈ میں چھاپے مارے، جس دوران درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے کافی زیادہ شہادتی مواد قبضے میں لے لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1H0Cy
تصویر: Annette Groth

میں میڈرڈ اور پولینڈ میں وارسا سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یورپی پولیس ایجنسی یوروپول نے بتایا کہ اس کارروئی کے دوران 29 مشتبہ ملزموں کو حراست میں لیا گیا۔ یوروپول نے اعلان کیا کہ یہ چھاپے 24 اور 25 اکتوبر کے روز مارے گئے، جن کی تفصیلات اب جاری کی جا رہی ہیں۔

ان کارروائیوں کا ہدف پاکستانی ملزموں کا ایک ایسا مبینہ گینگ تھا، جو پاکستانی شہریوں کو پہلے یورپ اسمگل کرتا تھا اور پھر ان تارکین وطن سے مختلف دیسی ریستورانوں میں غلاموں کی طرح انتہائی برے حالات میں مشقت لیتا تھا۔ اسپین اور پولینڈ میں درجنوں گھروں اور ریستورانوں پر مارے گئے ان چھاپوں میں 365 پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔

Europol Logo
تصویر: picture-alliance /ANP XTRA

اس دوران درجنوں افراد کو گرفتار کرنے کے علاوہ کافی زیادہ شہادتی مواد بھی قبضے میں لے لیا گیا، جس میں ایسا ساز و سامان بھی شامل ہے، جو جعلی سفری دستاویزات تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

یوروپول کا ہیڈکوارٹر ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں ہے، جہاں سے اسمگلنگ کے خلاف ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم نے اس آپریشن کو مربوط بنانے اور اس پر عملدرآمد کی نگرانی کا کام کیا۔

اس آپریشن کی یوروپول نے ابھی تک نامکمل تفتیشی عمل کی وجہ سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔ تاہم یورپی پولیس ادارے نے یہ ضرور بتایا کہ بہت سے غیر قانونی تارکین وطن نے یورپ پہنچنے کے لیے اس گروپ کو فی کس 14 ہزار یورو یا ساڑھے پندرہ ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم ادا کی۔ یہ گروہ ایسے تارکین وطن کو غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے یورپ اسمگل کرتا تھا۔

انسانوں کی سمندری راستوں سے اس اسمگلنگ کے لیے یا تو لیبیا سے اٹلی یا پھر ترکی سے یونان تک کا بحری روٹ استعمال کیا جاتا تھا۔ یوروپول نے یہ نہیں بتایا کہ ان اسمگلروں نے مجموعی طور پر کتنے غیر قانونی تارکین وطن کو یورپی یونین میں اسمگل کیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں