1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی اسمگلنگ: بھارتی اقدامات خوش آئند، امریکہ

28 اکتوبر 2011

امريکن اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے بھارتی اقدامات کو خوش آئند قرار ديا۔

https://p.dw.com/p/130qM
تصویر: Debarati Mukherji

ايک امريکی قانون ساز نے زور ديا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے ليے بھارت کی جانب سے کيے گئے اقدامات اور اس حوالے سے مرتب شدہ اعداد وشمار کی مزيد چھان بين کی جائے۔ امريکہ کے اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے اصرار کيا تھا کہ ايشيا کی ابھرتی ہوئی طاقت بھارت اس مسئلے پر قابو پانے کے ليے نماياں اقدامات کرے۔

انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے مرتب کی جانے والی حاليہ سالانہ رپورٹ ميں اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے بھارت کا نام واچ لسٹ سے نکال ديا ہے۔ ساتھ ہی دنیا کی اس سب سے بڑی جمہوریت کی آزاد عدليہ اور سول سوسائٹی کی جانب سے بچوں اور عورتوں کے تحفظ کو يقينی بنانے کے ليے کيے جانے والے اقدامات کو سراہا ہے۔

دوسری جانب امريکہ کی ريپبلکن پارٹی سے وابسطہ رہنما کرس سمت نے بھارت ميں بچيوں کی پيدائش کے معاملے ميں اسقاط حمل کے واقعات پر تشويش کا اظہا کيا ہے۔ اس حوالے سے وہ کہتے ہيں کہ بھارت ميں یہ تين الفاظ ’یہ لڑکی ہے‘ کو نہايت خطرناک تصورکيا جاتا ہے اور بچيوں کو يا تو شروع ميں ہی اسقاط حمل کے ذريعے مار ديا جاتا ہے يا پھر عمر بڑھنے پر انسانی اسمگلنگ کے ذريعے ان کا استحصال کيا جاتا ہے۔ سمت نے اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ پر زور ديا کہ وہ بھارت میں غلامی کے خاتمے کے عملی اقدامات کا بھی آئندہ برس تک سنجیدگی سے جائزہ لے۔ وہ یہ معلوم کرے کہ بھارت میں کیا یہ واقعات ہو بھی رہے ہیں یا اسے صرف تنقيد کا نشانہ ہی بنايا جارہا ہے۔

Yanomami Indianer Amazonas Kinder
جبری مشقت اور اسمگلنگ کے خاتمے کے ليے بھارتی وزارت داخلہ نے80 يونٹس قائم کیے ہیںتصویر: AP

جنوبی ايشيا کے ليے امريکن اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ سيکریٹری رابرٹ بليک کا کہنا ہے کہ بھارت نے رواں برس انسانی اسمگلنگ کے مسئلے پر قابو پانے کے ليے متعدد اقدامات کيے ہيں۔ بليک نے بھارت کی جانب سے جبری مشقت اور اسمگلنگ کے خاتمے کے ليے وزارت داخلہ کے تحت 80 يونٹس قائم کرنے کے اقدام کو بھی سراہا۔ اس سالانہ رپورٹ کے باعث اکثر امريکہ اور اس کے اتحاديوں کے درميان تنازعے پيدا ہو جاتے ہيں اور اس کی بڑی وجہ اس معاملے ميں اتحادی ممالک پر ہونے والی تنقيد ہوتی ہے۔ اس قسم کی قانون سازی ان ممالک کے خلاف اقتصادی پابنديوں کی راہ ہموار کرتی ہے، جنہيں بڑے مسائل حل کرنے ميں عدم دلچسپی کا مرتکب پايا جائے۔

رپورٹ شاہد افراز خان

ادارت عدنان اسحاق