1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی بیماریوں کا میوزیم

میرا جمال26 اپریل 2009

اس میوزیم میں قریب 2000 کے قریب بیماریوں سے متاثر انسانی جسم کے اعضا رکھے دیکھیں گے جو کہ پہلے صرف یونیورسٹی آف ویلز کے میڈیکل کے طالبعلموں کے زیر استعمال تھے

https://p.dw.com/p/HeUv
تصویر: AP

یوں تو آپ نے دنیا میں موجود مختلف قسم کے میوزیم دیکھے ہوں گے۔ ان میں سے کچھ تاریخ کے در لوگوں پر وا کرتے ہیں تو کچھ ثقافت کے پہلو لئے ہوتے ہیں مگر ڈنی میں حال ہی میں ایک انوکھے میوزیم کو عام لوگوں کے لئےکھول دیا گیا ہے۔ یہ میوزیم انسانی بیماریوں کا میوزم ہے اور یہاں آنے والوں کے سامنے انسانی بیماریوں کا ایک وسیع سمندر لئے ہوئے ہے۔

آپ اس میوزیم میں قریب 2000 کے قریب بیماریوں سے متاثر انسانی جسم کے اعضاء رکھے دیکھیں گے جو کہ پہلے صرف یونیورسٹی آف ویلزکے میڈیکل کے طالبعلموں کے زیر استعمال تھے۔ یہاں ایک طرف تو آپ کی نظریں سگریٹ کے دھویئں سے سیاہ شدہ پھیپڑے کو دیکھ رہی ہیں تودوسری طرف کرکٹ کی بال جتنا السر ہڈیوں کی بیماری سے متاثرہ گھٹنے کے برابر نظر آرہا ہے۔

گو یہاں نمائش کے لئے رکھی گئی بیشتر بیماریوں کے وجود سے آپ اورمیں بالکل ناواقف ہیں گے مگر ڈاکٹر یا طب کے طالبعلموں کے لئے ایک خزانے سے بھرے صندوق سے کم نہیں۔ جیسا کہ یہ Gangrenous Foot کی بیماری والا پاؤں جس میں خون کی گردش رک جانے کی بنا پرخون منجمد ہوگیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس میوزیم میں 'speciman of the week' بھی منتخب ہوتا ہے۔

یہاں آنے والے ہائی سکول کے بیشتر طالبعلم اسے قابل کراہیت کہتے نظر آرہے ہیں۔ اس ردعمل سے میوزیم کے ناظم Robert Lansdown بالکل پریشان نظر نہیں آرہے اور وہ کہتے ہیں کہ گو یہ میوزیم لوگوں کو تھوڑا پریشان ضرور کرتا ہے مگر یہ لوگوں احساس دلاتا ہے کہ خوراک اورطرز زندگی انسانی صحت پر کتنا اثر انداز ہوتے ہیں اورخوش قسمتی سے ابھی تک اس میوزیم میں کوئی بےہوش نہیں ہوا۔

اس میوزیم میں نمائش کے لئے رکھے گئے جسمانی اعضاء قریب 50 سے 60 سال پرانے ہیں۔ اس حوالے سے میوزیم کی انتظامیہ کو جو بنیادی دشورای درپیش آئی وہ نئے اعضاء حاصل کرنا تھا کیونکہ قانونی طور پر بہت مشکل کام ہے۔ ان اعضاء پر نظر ڈالتے ہی یہ احساس ہوتا ہے کہ پرانے ہونے کے باوجود یہ زندگی کے اثار لئے ہوئے ہیں۔ میوزئم دیکھنے آنے والوں کوایک ہیڈفون بھی دیا جاتا ہے جس میں ماہرڈاکٹر مائش میں موجود بیماریوں کے بارے میں تبصرے کرتے ہیں۔