1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ انقرہ میں صدر عباس اور پیریز کی ملاقات‘

13 نومبر 2007

صدر شمعون پیریز اور صدر عباس نے امریکہ میں ہونے والی مشرق وسطی امن کانفرنس میں شرکت کو موئثر بنانے پر زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/DYGD
تصویر: AP


ترکی میں اسرائیلی صدر شمعون پیریز اور فلسطینی صدر محمود عباس نے ترک پارایمنٹ سے خطاب کیا ہے ۔ اپنے خطاب میں دونوں لیڈران نے امریکہ میں ہونے والی مشرق وسطی کانفرنس کو موئثر بنانے پر زور دیا۔ پیریز نے کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ کئی عشروں پر محیط تنازعہ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ جبکہ محمود عباس نے اس تنازعے کو ختم کرنے کے لئے ترکی کی کوششوں کو وہ سراہتے ہیں۔
شمعون پیریز اور محمود عباس کی ملاقات میں جو موضوع کو زیر بحث رہا وہ ہے ترکی کی طرف سے پیش کیا جانے والا نیا منصوبہ ،اس منصوبے کے تحت ترکی ، Erez کے صنعتی علاقہ کا انتظام سنبھالے گا ۔ یہ علاقہ اسرائیل اور غزہ پٹی کے درمیان واقع ہے۔ ترکی یہاں فیکٹریاں لگائے گا جس سے آٹھ ہزار افرادکو رزوگار فراہم کیا جا سکے گا۔Erez کے صنعتی علاقے میں جو بھی مصنوعات تیار کی جائیں گی وہ کسٹم ڈیوٹی کے بغیر پورپی یونین اور امریکہ برآمد کی جائیں گی۔ اسرائیل صدر نے ترکی کے اس تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ ، اس سے فلسطینی عوام کے مسائل میں کمی ہو گی۔ انہوںنے اس بارے میں کہا کہ
’ اسرائیل نہیں چاہتا کہ امن نہ ہونے کی وجہ سے فلسطینی عوام مصائب کا شکار رہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لئے ترکی نے کچھ ٹھوس تجاویز پیش کی ہیں اور یہ تجاویز اسرائیل کے ساتھ فلسطینی حکومت کو بھی منظور ہیں‘

شمعون پیریز کسی مسلم ملک کی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والے پہلے اسرائیلی صدر ہوبن گئے ۔ ۔فلسطینی صدر محمود عباس نے ترک پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں امریکہ میں ہونے والی کانفرنس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہے تا کہ ہم تنازع کو جلد از جلد حل کر سکیں اور خطے میں امن قائم ہو۔ انہوں نے ترکی پہنچنے پر کہا کہ ، اسرائیل میں امن صرف اسی وقت قائم ہو گا کہ جب فلسطینی علاقے آزاد ہونگے ۔ اسرائیلی اور ترک صدر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس نے مزید کہا کہ کہ اگر ایسا ہوا توتو خطے میں جنگ کے ساتھ ساتھ دشمنی بھی ختم ہو جائے گی۔ امریکی حکومت کی طرف سے منعقد کی جانے والی مشرق وسطی امن کانفرنس سے محمود عباس بھی بہت پر امید ہیں۔شمعون پیریس نے اس موقع پر محمود عباس کو صرف دوست ہی نہیںبلکہ ساتھ ہی امن کا سفیر قرار دیا ہے۔ اور ترکی کے پیش کردہ منصوبے پر دستخط کرنے سے پہلے دونوںرہنماوں نے کہا کہ فریقین کے لئے یہ ایک فائدہ مند منصوبہ ہے۔

اس سے پہلے ، ترکی پہنچنے پر اسرائیلی صدر نے اپنے ہم منسب عبداللہ گل سے ملاقات کی تھی ۔ اس ملاقات کے بعد اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے کہا ہے کہ ترکی کی سفارتی کوششوں سے مستقبل میں مشرق وسطیٰ میں امن کوشوں کو فروغ مل سکتا ہے اور امریکی شہر اناپولس میں ہونے والی کانفرنس میں اسرائیل اس تنازعے کے خاتمے کا متمنی ہے۔ ترکی کے صدر عبداللہ گل نے پریس کانفرنس میں کہا تھاکہ وہ حزب اللہ کے قبضے میں موجود دو اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے لیئے رابطوں میں تیزی لائےگا۔ امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر اناپولس میں مشرق وسطیٰ کانفرنس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترکی کے صدر عبد اللہ گل کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کی کامیابی سے فریقین کے درمیان مزید رابطوں اور مذاکرات کا عمل بہتر خطوط پر استوار ہو گا۔