1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محافظین انقلاب کو کچھ نہ کہا جائے، ایران کی امریکا کو تنبیہ

مقبول ملک اے پی، روئٹرز
8 اکتوبر 2017

ایران کے طاقتور محافظین انقلاب کے سربراہ نے امریکا کو تنبیہ کی ہے کہ وہ ان گارڈز کو دہشت گرد قرار دینے کی غلطی نہ کرے۔ جنرل جعفری کے بقول امریکا نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو ایران بھی امریکی فوج کو دہشت گرد قرار دے دے گا۔

https://p.dw.com/p/2lSZ1
ایران کی محافظین انقلاب کور کے ارکانتصویر: Imago/ZUMA Press

ایرانی دارالحکومت تہران سے اتوار آٹھ اکتوبر کے روز نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر امریکا نے ایران کے خلاف مزید کوئی پابندیاں عائد کیں یا ایرانی محافظین انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے جیسے کوئی غلطی کی، تو بہتر ہو گا کہ وہ علاقے میں موجود اپنے فوجی اڈے ایرانی سرحدوں سے مزید دور لے جائے۔

ترکی اور ایران کردستان کے ساتھ سرحدیں بند کریں، عراقی مطالبہ

ترک اور ایران کے مابین تعلقات میں بہتری کی وجوہات

داعش کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا فوجی ایران میں ہیرو

اس حوالے سے ایرانی محافظین انقلاب کور کے سربراہ جنرل محمد علی جعفری نے اتوار کے روز کہا، ’’اگر وائٹ ہاؤس نے ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی نئے پابندیوں کا فیصلہ کیا، تو پھر امریکا کو خطے میں قائم اپنے فوجی اڈے بھی ایرانی سرحدوں سے دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر منتقل کر لینا چاہییں۔‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ جنرل جعفری نے یہ بات اس پس منظر میں کہی کہ ایرانی میزائل دو ہزار کلومیٹر تک کے دائرے میں اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Iranische Revolutionsgarde
ان انقلابی گارڈز کو ’پاسداران انقلاب‘ بھی کہا جاتا ہےتصویر: AP

اس وقت امریکا کے ایران کے ہمسایہ ممالک یا خطے کی دیگر ریاستوں میں جتنے بھی فوجی اڈے موجود ہیں، وہ ایران کی قومی سرحدوں سے 500 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہیں۔

Mohammad Ali Jafari Revolutionswächter Iran
ایرانی انقلابی گارڈز کے کمانڈر، جنرل محمد علی جعفریتصویر: Tasnim

جنرل محمد علی جعفری نے مزید کہا کہ اگر واشنگٹن حکومت نے ایران کے محافظین انقلاب کو اپنے طور پر کوئی دہشت گرد گروپ قرار دینے کی کوشش کی، تو یہی ایرانی عسکری کور اس بات پر بھی غور کرے گی کہ امریکی فوج کو بھی دہشت گرد قرار دے دیا جائے۔

ایران میں انقلابی محافظین کور کو نہ صرف داخلی طور پر ملک کا ایک انتہائی طاقت ور عسکری ادارہ سمجھا جاتا ہے بلکہ انہی گارڈز کے مسلح دستے اس وقت شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے جنگجوؤں کے خلاف بھی لڑ رہے ہیں۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم نے اتوار کے روز لکھا کہ جنرل جعفری کے مطابق اگر وائٹ ہاؤس نے ایران کی IRGC کو کوئی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تو ایران بھی اس بات پر غور کر سکتا ہے کہ وہ بھی امریکی فوج کو ’داعش کی طرح کی ایک تنظیم‘ قرار دے دے۔

UN Generalversammlung in New York | Donald Trump, Präsident USA
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپتصویر: Reuters/K. Lamarque

امریکی پابندی کے باوجود ایران نےبیلسٹک میزائل تجربہ کرلیا

ایران میزائل پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، حسن روحانی

سعودی عرب یمن میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، ایران

جنرل جعفری کے مطابق امریکا اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ علاقائی معاملات میں دباؤ ڈال کر ایران کو مذاکرات پر مجبور کر سکتا ہے، تو اسے واشنگٹن کی ایک ’بڑی غلطی‘ کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔

ایران کا یہ تازہ موقف اس پس منظر میں سامنے آیا ہے کہ ابھی جمعہ چھ اکتوبر کے روز ہی واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے کہا گیا تھا، ’’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی ایران سے متعلق اپنی اس پالیسی کا اعلان کر دیں گے، جو ایران کی طرف سے میزائل تجربات، دہشت گردی کی حمایت اور تہران کی سائبر سرگرمیوں پر واشنگٹن کی طرف سے تہران کو دیا جانے والا جواب ہو گی۔‘‘