1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے گورننگ بورڈ کا اجلاس

16 نومبر 2011

بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں کے نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے انتظامی بورڈ کی دو روزہ میٹنگ کل جمعرات سے شروع ہو رہی ہے۔ انتظامی بورڈ کے رکن ملکوں کی تعداد پینتیس ہے۔

https://p.dw.com/p/13BWM
تصویر: ISNA

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے دو روزہ اجلاس میں اس بار اہمیت ایران بارے جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ کو حاصل رہے گی۔ اس رپورٹ کو روس کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ مغربی سفارتکاروں کا خیال ہے کہ ایران بابت جوہری توانائی ادارے کے بورڈ میں مناسب قرارداد کی منظوری میں بظاہر کوئی بڑی مشکل حائل نہیں ہو گی اور روس کی جانب سے رپورٹ پر تنقید کے باوجود قرارداد کے لیے حمایت کا امکان موجود ہے۔ مغربی سفارتکار چینی حمایت کو حاصل کرنے کی کوشش میں بھی ہیں۔

NO FLASH Fahne Logo IAEO IAEA
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا جھنڈاتصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

انٹرنینشل اٹامک انرجی ایجنسی کے گورننگ بورڈ کا اجلاس یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں کل جمعرات سترہ نومبر سے شروع ہو رہا ہے۔ یہ اجلاس اٹھارہ نومبر کو کئی قراردادوں کی منظوری اور فیصلوں کے بعد ختم ہو جائے گا۔ اٹامک انرجی ایجنسی کا انتظامی بورڈ پینتیس ملکوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

ویانا میں ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری کے لیے سفارتی جوڑتوڑ زور شور سے جاری ہے۔ اس کی وجہ چند روز قبل متنازعہ ایرانی ایٹمی پروگرام کے بارے میں جوہری ادارے کی رپورٹ کا اجراء تھا اور مغربی اقوام اس رپورٹ کی مناسبت سے ایک سخت قرارداد منظور کروانے کی خواہش رکھتی ہیں تا کہ اس بنیاد پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پابندیوں کی نئی قرارداد کو پیش کیا جا سکے۔ اسی رپورٹ کی مناسبت سے ایران پر مزید پابندیوں کو عائد کرنے کی روس کی جانب سے مخالفت سامنے آ چکی ہے۔

Bildergalerie Atomwaffen 66 Jahre Hiroshima Iran atomwaffenfähige Rakete Protest
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ ایک بار پھر زیر بحث لایا جایا جائے گاتصویر: AP

ویانا میں پیش کی جانے والی قرارداد کا مقصد ایران کو اس بات پر پابند کرنا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں مناسب تفصیلات فراہم کرے۔ سکیورٹی کونسل میں روس اور چین کی حمایت کے بغیر کسی مضبوط قرارداد کی منظوری ممکن نہیں ہے۔ ایک سینئر مغربی سفارت کار کا کہنا ہے کہ ویانا میں ان کی کوشش ہو گی کہ اختلافی نکتہ نظر کے فرق کو زیادہ سے زیادہ کم کیا جا سکے۔

مغربی سفارتکار امریکی صدر باراک اوباما کے تازہ بیان سے بھی پر امید ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روسی صدر میدویدیف کے ساتھ مل کر اس پر ایک بار پھر اتفاق کیا گیا ہے کہ ایک مشترکہ مؤقف سے ایران کو مجبور کیا جائے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے خدشات کو دور کرے۔ مغربی سفارتکاروں کے مطابق اوباما کا یہ بیان خاصا حوصلہ مند ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں