1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذاکر نائیک کی حوالگی کی بھارتی کوششوں کو دھچکا

جاوید اختر، نئی دہلی
17 دسمبر 2017

انٹرپول نے بھارتی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ناکافی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اسے ان کی حوالگی کے لیے بھارت کی کوششوں کو زبردست دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2pVLk
Indonesien Zakir Naik, Prediger Islamic Research Foundation
تصویر: Imago/Zuma Press

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے انٹرپول کے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارتی تفتیشی ایجنسیاں بھی انہیں الزامات سے بری کردیتی ہیں تو انہیں بہت خوشی ہوگی۔

ایک ویڈیو پیغام میں باون سالہ متنازعہ بھارتی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا، ’’مجھے انٹرپول کے فیصلے پرکافی خوشی ہوئی ہے لیکن مجھے اس وقت اور زیادہ مسرت ہوگی اگر خود میری حکومت اور بھارتی ایجنسیاں میرے ساتھ انصاف کرتے ہوئے مجھے تمام الزامات سے بری کردیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’سچائی کو سامنے آنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ یہ بین الاقوامی سطح پر سامنے آگئی ہے اور جلد ہی بھارت میں بھی سامنے آجائے گی۔‘‘

بھارتی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گرد گھیرا تنگ

بھارتی مبلغ ذاکر نائیک کو ملائیشیا میں مستقل رہائش مل گئی

ڈاکٹر ذاکر نائیک کا نام گزشتہ برس ڈھاکہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سامنے آیا تھا، جب دوحملہ آوروں نے اس بھارتی مبلغ کی تقریروں سے متاثر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ ڈاکٹر نائیک اسلام کے حوالے سے اپنی تقریروں کے لیے مشہور ہیں البتہ ان پر مسلکی منافرت پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر نائیک کے خلاف جب بھارت میں آواز بلند ہوئی تو وہ سعودی عرب اور پھر ملائیشیا چلے گئے، جہاں وہ اب مقیم ہیں۔

بھارتی وزارت داخلہ نے انہیں مفرور اور ان کی تنظیم ’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘ کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔ بھارت کی ملکی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے بھی ذاکر نائیک اور ان کی تنظیم پر مذہبی منافرت پھیلانے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہوئے ممبئی کی ایک خصوصی عدالت میں گزشتہ اکتوبر میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ این آئی اے نے 19مئی کو انٹرپول سے ڈاکٹر نائیک کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔

ذاکر نائیک نے اس درخواست کو یہ کہتے ہوئے چیلنج کیا کہ اس کے لیے قانونی طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا ہے اور بین الاقوامی اصولوں کا لحاظ نہیں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکام پر یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ان کے خلاف یہ قدم سیاسی اور مذہبی امتیازی سلوک کی بنا پر اٹھایا گیا ہے ۔بھارتی حکام اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

انٹرپول نے اکتوبر کو ہوئے اپنے 102ویں اجلاس میں بھارتی تفتیشی ایجنسی کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے لیے پیش کردہ شواہد کو ناکافی بتاتے ہوئے ان کے خلاف ریڈکارنر نوٹس جاری کرنے سے انکار کردیا اور دنیا بھر میں اپنے تمام دفاتر کو ہدایت دی کہ ڈاکٹر نائیک سے متعلق تمام ڈیٹا کو ریکارڈ سے حذف کردیا جائے۔

انٹرپول نے ڈاکٹر نائیک کا مقدمہ لڑنے والی برطانوی فرم کورکر بیننگ (Corker Benning) کو ارسال کردہ اپنے خط میں لکھا، ’’غیر واضح ثبوتوں کی بنیاد پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف کارروائی ان کی اظہار رائے اور مذہبی آزادی کے منافی ہوگا۔ انہوں نے دہشت گردی اور دہشت گردانہ تشدد کی بارہا مذمت کی ہے، جسے ان کی تقریروں میں دیکھا جاسکتا ہے، جو آسانی سے دستیاب ہیں اور کوئی بھی ان کی جانچ کرسکتا ہے اور کمیشن کو لگتا ہے کہ ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنا قبل از وقت ہوگا۔‘‘

بھارت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی حوالگی کے لیے از سر نو اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ این آئی اے کے انسپکٹر جنرل اور ترجمان آلوک متل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’انٹرپول نے ذاکر نائیک کے خلاف ریڈکارنر نوٹس جاری کرنے کی ہماری درخواست اس لیے مسترد کی ہے کیوں کہ جب یہ درخواست دی گئی تھی اس وقت نائیک کے خلاف چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی تھی۔ اب چونکہ ممبئی کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کی جاچکی ہے، اس لیے ہم انٹرپول کو ازسر نودرخواست دیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ انٹرپول نائیک کے خلاف ریڈکارنر نوٹس جاری کردے گا۔‘‘

قانونی ماہرین کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری نہ کرنے سے ان کی حوالگی کے لیے بھارتی کوششوں پر برا اثر پڑے گا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس وقت انٹرپول کے صدر ایک چینی سفار ت کار اور چین کے صدر کے قریب سمجھے جانے والے مینگ ہونگ ویئی ہیں۔

بھارت میں بعض حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری نہ ہونے میں ان کا بھی اہم کردار ہے۔ اس معاملے کے علاوہ بھی بھارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود چین جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی اقوا م متحدہ کی کوششوں کو ناکام بناتا رہا ہے۔

ذاکر نائیک کی تنظیم پر پانچ برس کی پابندی