1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹر نیٹ پر اشتعال انگیز مواد، بھارتی حکام کی تشویش

6 دسمبر 2011

بھارت نے کہا ہے کہ وہ انٹر نیٹ پر شائع ہونے والے اشتعال انگیز مواد پر پابندی عائد کر دے گا۔ گوگل، فیس بک اور ایسی دیگر کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ ایسے مواد کے شائع ہونے سے قبل اس کی اسکریننگ نہیں کر سکتیں۔

https://p.dw.com/p/13NY7
تصویر: fotolia/DW

بھارتی کمیونیکشن منسٹر کپل سبل نے منگل کے دن صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے تین ماہ قبل انٹر نیٹ کمپنیوں کو شکایت جمع کروائی تھی کہ وہ انٹر نیٹ پر شائع ہونے والے ناقابل قبول مواد کو فلٹر کرنے کے لیے کوئی حل نکالیں تاہم وہ اس حوالے سے کوئی عملی قدم اٹھانے سے انکار کر رہے ہیں اور اس لیے اب یہ کام بھارتی حکومت خود کرے گی۔

نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کپل سبل نے مزید کہا، ’میرا مقصد ہے کہ توہین آمیز مواد انٹر نیٹ پر شائع نہ ہوسکے‘۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اس حوالے سے رہنما اصول اور ایک نظام وضع کرے گی۔ کپل سبل نے البتہ کہا کہ انٹر نیٹ کمپنیوں کو یہ معلومات فراہم کرنا ہوں گی کہ ایسا مواد کون اور کہاں سے شائع کر رہا ہے۔

بھارتی وزیر کپل سبل نے کہا کہ بھارتی حکومت آزادی رائے کی حامی ہے اور سنسر شپ کی مخالف ہے تاہم انٹر نیٹ پر شائع ہونے والا اشتعال انگیز مواد کسی کے لیے بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ کپل سبل نے مزید نے کا کہ انہوں نے انٹر نیٹ کمپنیوں کو ایسا مواد دکھایا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اس پر کنٹرول نہیں کر سکتے ہیں۔

Kapil Sibal Minister HRD und Harshvardhan Neotia
بھارتی کمیونیکشن منسٹر کپل سبلتصویر: UNI

کپل سبل کے بقول، ’تین ماہ قبل ہم نے گوگل، یاہو، فیس بک اور دیگر ایسی کمپنیوں کو ایسی تصاویر دکھائی تھیں، جو بھارتیوں کے لیے توہین آمیز ہو سکتی ہیں، بالخصوص مذہبی لوگوں کے لیے۔ ہم نے انہیں کہا تھا کہ وہ اس حوالے سے کوئی حکمت عملی ترتیب دیں اور اس کے لیے ہم نے انہیں وقت بھی دیا لیکن ان کمپنیوں نے ہمیں کوئی جواب نہیں دیا۔‘ کپل سبل نے صحافیوں کو بھی ایسا مواد دکھایا، جن میں سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کی جعلی عریاں تصاویر شامل تھیں۔

سماج رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کی اس تشویش سے آگاہ ہے اور اس حوالے سے وہ اپنا تعاون جاری رکھے گی۔ سرچ انجن گوگل نے بھی پیر کے دن بھارتی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی تصدیق کی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

منگل کو بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق انٹر نیٹ کمپنیوں نے بھارتی حکومت کی اس درخواست کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ وہ کسی مواد کے اشتعال انگیز ہونے کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کر سکتی ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید