1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں شدت پسند مبلغ ابوبکر بشیر گرفتار

9 اگست 2010

انڈونیشی پولیس کے مطابق ابوبکر بشیر کوجنوب مشرقی ایشیا میں گہری جڑیں رکھنے والی شدت پسند تنظیم جماعتہ الاسلامیہ کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ آسٹریلوی حکومت نے اس گرفتاری پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔۔

https://p.dw.com/p/OfTm
تصویر: AP

انڈونیشیا کی داخلی سلامتی سے متعلق وزارت میں انسداد دہشت گردی کے شعبے کے سربراہ انسیاد مبائی (Ansyaad Mbai) کے مطابق ابوبکر بشیر کو اسلامی عسکریت پسندوں کے ایک تربیتی کیمپ سے تعلق کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔ انڈونیشی صوبے آچے کی پولیس نے اس ٹریننگ کمیپ کا کھوج رواں برس فروری میں لگایا تھا۔

انسیاد مبائی کے مطابق: ’’ان کا آچے کے ایک دہشت گرد گروپ سے تعلق رہا ہے۔ ہماری اطلاعات کے مطابق یہ دہشت گرد گروپ جماعتہ الاسلامیہ کے علاوہ ملک میں موجود کئی دیگر شدت پسند گروپوں سے بھی منسلک ہے۔‘‘

انڈونیشیا میں انسداد دہشت گردی کے سربراہ نے ابوبکر بشیر پر لگائے گئے دیگر الزامات کے حوالے سے کہا: ’’ان الزامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بشیر اس عسکری تربیتی کیمپ کے لئے فنڈز فراہم کرتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پرکئی دیگر الزامات بھی ہیں۔‘‘

Bali Terroranschläge auf Urlaubsgebiete in Indonesien Jimbaran
2002ء میں ہونے والے بالی بم دھماکوں کے نتیجے 202 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں 88 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھے۔تصویر: AP

پولیس کے مطابق ابوبکر بشیر کو پیر کی صبح مغربی جاوا کے ایک ضلع سیامِس سے گرفتار کیا گیا، جہاں سے انہیں اب ملکی دارالحکومت جکارتہ کے پولیس ہیڈکواٹر ز میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ اس موقع پر ابوبکر بشیر پرسکون دکھائی دئے۔ انہوں نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’خدا کی طرف سے ہے، جس سے میرے گناہ کم ہوں گے۔‘‘ بشیر نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ امریکہ کے اشارے پر ہو رہا ہے۔

آسٹریلوی حکومت نے ابوبکر بشیر کی گرفتار پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ سٹیفن سمتھ نے ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا اس امر کا خیرمقدم کرتا ہے کہ دہشت گردی سے ممکنہ تعلق کے شبے میں ابوبکر بشیر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ابوبکر بشیر کے وکیل احمد خالد کا کہنا ہے: ’’ہم ابھی تک یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں کن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر ان کا تعلق دہشت گردی سے ہے، توپھر ان الزامات کی نوعیت کیا ہے؟‘‘ احمد خالد کے مطابق ان تفصیلات کے بعد ہی کوئی قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

71 سالہ ابوبکر بشیرکو انڈونیشیا کی اسلامی شدت پسند تنظیم جماعتہ الاسلامیہ کا ایک رہنما قرار دیا جاتا ہے تاہم وہ اس کی تردید کرتے ہیں۔ وہ 26 ماہ تک زیر حراست رہنے کے بعد 2006ء میں رہا کئے گئے تھے۔ انہیں سال 2002ء میں بالی میں ہونے والے بم دھماکوں سے تعلق کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا، جن میں 202 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں سے 88 آسٹریلوی شہری تھے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں