1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’انڈونیشیا کے جزائر میں دوبارہ سونامی آسکتی ہے‘

21 دسمبر 2009

سن 2004ء میں زبردست تباہی پھیلانے والی سونامی کے نتیجے میں دو لاکھ چھبیس ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھے اور اب کئی سائنسدان انڈونیشیا کے مینتاوائی جزائر کے نواح میں ایک اور قیامت خیز سونامی کی پیشین گوئیاں کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/LABo
انڈونیشیا میں سونامی کے نتیجے میں دو لاکھ چھبیس ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھےتصویر: AP

اگرچہ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ آئندہ ممکنہ سونامی لہریں بحر ہند میں آنے والی تباہ کن سونامی لہروں جتنی جان لیوا تو ثابت نہیں ہوں گی تاہم ان کے منفی اثرات سُماٹرا کی آبادی پر ضرور پڑ سکتے ہیں۔

Indonesien Tsunami Jahrestag
پرنم آنکھوں سے یہ خاتون ایک مسجد کے اندر سونامی کے باعث جاں بحق ہونے والوں کو اپنی دعاوٴں میں یاد کرتے ہوئےتصویر: AP

سنگاپور میں قائم تنظیم ’ارتھ اوبزرویٹری‘ کے ڈائریکٹر Kerry Sieh کہتے ہیں کہ مستقبل میں آنے والا سمندری زلزلہ سونامی جتنا خطرناک نہیں ہوگا لیکن اس کے نتیجے میں گنجان آبادی والے علاقوں کو زبردست خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ابھی اسی سال اکتوبر میں انڈونیشیا میں ساحل کے قریب زلزلہ آیا تھا، جس کی شدت ریکٹر سکیل پر سات درجے ریکارڈ کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے مطابق سُماٹرا جزائر پر آنے والے اس زلزلے میں گیارہ سو افراد مارے گئے تھے۔

سائنسدانوں کے مطابق آئندہ ممکنہ زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 8.6 تک ہوسکتی ہے۔ پیشین گوئیاں کرنے والے ان سائنسدانوں سے جب پوچھا گیا کہ یہ سونامی کب متوقع ہے، تو ان کا جواب تھا کہ آنے والی چند دہائیوں میں کبھی بھی۔’’تیس سیکنڈ سے لے کر تیس برسوں تک، کبھی بھی۔‘‘ سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ سمندری زلزلہ ضرور آئے گا تاہم انہوں نے اس کے وقت کے بارے میں حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا۔

سن 2004ء میں انڈونیشیا میں زلزلے کے باعث سونامی کے نتیجے میں بحر ہند کے اطراف میں قیامت خیز تباہی مچ گئی تھی۔ انڈونیشیا اور جاپان ایسے خطے میں واقع ہیں، جہاں زیر زمین اور زیر آب تبدیلیوں کی وجہ سے اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: مقبول ملک