1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈین ڈاکٹر کا نیا ڈیزائن کردہ ٹوائلٹ

10 ستمبر 2009

کھلے میدانوں میں رفع حاجت اور روایتی ٹوائلٹس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہرسال کروڑوں افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک بھارتی ڈاکٹر نے ایک انوکھا ٹوائلٹ متعارف کروایا ہے۔

https://p.dw.com/p/JZBF
انڈین ڈاکٹر بندیشور پاٹھک کو ان کی خدمات کے صلے میں اس برس کا سٹاک ہوم واٹر پرائز دیا گیا ہے۔تصویر: AP

بھارت میں نکاسی آب اور غریب آبادیوں تک ٹوائلٹس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے والے ڈاکٹر بندیشور پاٹھک کو حال ہی سویڈن کے شہر سٹاک ہوم میں اس برس کا سٹاک ہوم واٹر پرائز دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر پاٹھک نے ایسے علاقوں کے لئے جہاں نکاسی آب کے لئے سیوریج پائپ لائن موجود نہیں ہے، ایک ایسا ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کیا ہے جو خارج شدہ فضلے اور پانی کو خاص طور پر ڈیزائن کئے گئے دو ٹینکوں میں ذخیرہ کرتا ہے جس سے نہ تو بدبو پھیلتی ہے اور نہ ہی اس سے زیر زمین آلودگی پھیلتی ہے۔ بعد ازاں اس سے ری سائیکل ہونے والے مواد کو بطور کھاد استعال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح ایسے علاقوں کے افراد کی صحت کو درپیش خطرات بہت حد تک کم ہوجاتے ہیں۔

اس ٹوائلٹ کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اس میں فلش کے لئے عام ٹوائلٹس کی نسبت بہت ہی کم پانی استعمال ہوتا ہے۔ ڈاکٹر پاٹھک کے مطابق اس ٹوائلٹ میں فلش کے لئے صرف ایک سے ڈیڑھ لٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ عام ٹوائلٹس میں اسی مقصد کے لئے 10 لٹر تک پانی استعمال ہوتا ہے۔ ڈاکٹر پاٹھک کا کہنا ہے کہ اس سے ہرسال اربوں لٹر صاف پانی کی بچت ہوسکتی ہے۔ اس ٹوائلٹ کو سلبھ ٹوائلٹ کا نام دیا گیا ہے، یعنی آسان ٹوائلٹ۔

Welt-Toilettengipfel in Neu Delhi
سُلَبھ ٹوئلٹ کے ذریعے نہ صرف صحت کے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ ہرسال اربوں لٹر صاف پانی بھی بچایا جاسکتا ہے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

ڈاکٹر پاٹھک کی غیر سرکاری تنظیم سُلَبھ سینیٹیشن موومنٹ بھارت میں گزشتہ چالیس برس سے کام کررہی ہے۔ یہ تنظیم اب تک بارہ لاکھ گھروں کو ماحول دوست ٹوائلٹس فراہم کرنے کے علاوہ بھارت بھر میں اب تک ساڑھے سات ہزار پبلک ٹوائلٹس بھی قائم کرچکی ہے۔

ڈاکٹر پاٹھک کے مطابق بھارت میں ابھی تک قریب سات سو ملین یعنی 70 کروڑ افراد کو نکاسی آب کی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ جس سے پھیلنے والی بیماریوں سے ہرسال تقریبا پانچ لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر پاٹھک کا کہنا ہے کہ ان کے منصوبے کا مقصد حاجت کے لئے کھلے مقامات کو استعمال کرنے اور پرانے بکٹ ٹوائلٹس کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ جس میں ہیضہ اور اسہال کی بیماریاں پھیلنے سے ہرسال لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

سلبھ سینیٹیشن موومنٹ کے اس ٹوائلٹ کی تیاری متعلقہ خاندان کی مالی حالت کے مطابق کی جاسکتی ہے۔ غریب خاندانوں کے لئے اس ٹوائلٹ کی تیاری 15 ڈالر کے برابر رقم میں ہوتی ہے تو امیر خاندان اس کی تیاری پر ایک ہزار ڈالر تک خرچ کرسکتے ہیں۔ لاگت میں یہ فرق دراصل ٹینکوں کے سائز اور ان کی تیاری کی وجہ سے ہے۔

ڈاکٹر پاٹھک کی تنظیم کا ایک اور اہم کارنامہ ملک بھر میں ساڑھے سات ہزار پبلک ٹوائلٹس کا قیام ہے۔ ان ٹوائلٹس میں جہاں چوبیس گھنٹے عملہ موجود رہتا ہے کسی بھی فرد سے مہینہ بھر کے استعمال کے لئے صرف ایک امریکی ڈالر کے برابر رقم وصول کی جاتی ہے جبکہ غریب بستیوں کے رہائشیوں، خواتین اور بچوں سے وہ بھی نہیں لی جاتی۔

ڈاکٹر پاٹھک کے تیار کردہ سلبھ ٹوائلٹس اب تک افغانستان اور بھوٹان کو بھی برآمد کئے گئے ہیں۔ جبکہ مزید 15 ملکوں کو یہ ٹوائلٹس برآمد کرنے کا بھی منصوبہ ہے جن میں سے اکثر افریقی ممالک ہیں۔

ڈاکٹر پاٹھک نے اس برس کا سٹاک ہوم واٹر پرائز حاصل کرنے کے بعد کہا کہ وہ بھارت میں گزشتہ 40 برس سے جو کام انجام دے رہے تھے اس کو بین الاقوامی سطح پر سراہے جانے سے انہیں اس بات کی خوشی ہورہی ہے کہ وہ درست سمت میں کام کررہے ہیں۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : امجد علی