1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انگولا کے سابق باغیوں نے پارلیمانی انتخابات میں شکست تسلیم کر لی

9 ستمبر 2008

انگولا کی سب سے بڑی حزب اختلاف اور سابق باغیوں کی سیاسی جماعت نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ ہفتے ہونےوالےپارلیمانی انتخابات کے نتائج تسلیم کرتے ہوئے سر تسلیم خم کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/FEcQ
انگولا کے حزب اختلاف رہنما Isaias Samakuvaتصویر: picture-alliance/dpa

ابھی تک اسی فیصد ووٹنگ کی گنتی ہوئی ہے اور اس میں سے بیاسی فیصد ووٹ حکمران جماعت ایم پی ایل اے نے حاصل کئے ہیں جبکہ صرف دس فیصد ووٹ سابق باغیوں کی جماعت Unitaکوڈالے گئے ہیں ۔

Unita نے انگولا کی عوام کو ان انتخابات میں حصی لینے پر مبارکباد دی ہے۔تاہم انہوں نے کہاکہ ان انٹخابات میں بھی دھاندلی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ انگولا میں سولہ برسوں سےجاری خانہ جنگی کےبعد انگولا میں پارلیمانی انتخابات ممکن ہو سکے ہیں۔

انگولا کہ الیکشن کمیشن نے حزب اختلاف کے اس مظالبے کو مسترد کر دیاہے کہ دارالحکومت میں دھاندلی کے باعث دوبارہ ووٹنگ کروائی جائے۔ الیکشم کمیشن نے کہا کہ اس بات کے بارے میں کوئی واضح ثبوت نہٰں کہ لوآنڈا میں دھاندلی کی گئی ہے۔

انگلولا میں جاری خوں ریز خانہ جنگی کے بعد حالیہ انتخابات کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اب ملک میں استحکام پیدا ہونے کا امکان ہے۔

حزب اختلاف کے رہنما Isaias Samakuva نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اب انتخابات میں کامیابی کے بعد برسر اقتدار حکومت عوام کی بھلائی کے لئے کام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسمبلی میں عوام کی خواہشات کے مطابق مثبت کردار ادا کریں گے۔

انگولا میں قریبا آٹھ ملین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جنمیں سے ایک چوتھائی دارالحکومت میں سکونت پذیر ہیں۔

سن انیس سو پچھتر میں پرتگال سے آزادی حاصل کرنےوالے ملک انگولا میں ایم پی ایل اے کی ہی حکومت رہی ہےتاہم اس دوران سن دو ہزار دو تک ملک میں خانہ جنگی جاری رہی جو اب سیاسی عمل کے ساتھ ختم ہو رہی ہے۔