1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما، چین کے ساتھ ’مخلصانہ‘ بات چیت کے خواہشمند

افسر اعوان3 ستمبر 2016

دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے امریکی صدر باراک اوباما چین پہنچ گئے ہیں۔ آج ہفتے کے روز انہوں نے اپنے چینی ہم منصب شی جِن پنگ سے ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JvOD
تصویر: Getty Images/AFP/H. Hwee Young

چینی شہر ہانگ جو میں جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس کا آغاز کل اتوار چار ستمبر سے ہو گا۔ امریکی صدر باراک اوباما اس کانفرنس میں شرکت کے لیے آج ہفتہ تین ستمبر کو چین پہنچے ہیں۔ چینی اور امریکی صدور کی ملاقات چین کے اسی مشرقی شہر ہانگ جو میں ہوئی۔ امریکی صدر کے مطابق وہ جن باہمی معاملات پر کُھل کر بات چیت کے خواہاں ہیں ان میں سائبر سکیورٹی، انسانی حقوق کی صورتحال اور بحری معاملات سے متعلق تحفظات شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کی خواہش ہے کہ جی ٹونٹی سمٹ کا انعقاد ہموار طریقے سے ہو۔ یہ کانفرنس چین کے لیے رواں سال کا سب سے بڑا اور اہم ایونٹ ہے۔ اسی باعث چین کی کوشش ہو گی کہ واشنگٹن کے ساتھ طویل عرصے سے تناؤ کی وجہ بننے والے معاملات پر تنازعے کی صورتحال پیدا نہ ہو۔

دوسری طرف رواں برس اپنے عہدے کی مدت مکمل کرنے والے امریکی صدر باراک اوباما کی بطور صدر جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس میں یہ آخری شرکت ہو گی۔ ان کی خواہش ہے کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کی اہمیت کو اجاگر کریں اور عالمی رہنماؤں کو معاشی نمو کے لیے اقدامات کی ضرورت سے آگاہ کریں۔

باراک اوباما کی اپنے چینی ہم منصب شی جِن پِنگ کے ساتھ بھی بطور امریکی صدر یہ آخری ملاقات ہو گی۔ اوباما کی آٹھ سالہ مدت صدارت کے دوران ان دونوں ممالک کے درمیان کئی معاملات پر تنازعات رہے جن میں جنوبی بحیرہ چین کے پانیوں پر حق سے متعلق تنازعہ بھی شامل ہے۔

چینی شہر ہانگ جو میں جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس کا آغاز کل اتوار چار ستمبر سے ہو گا
چینی شہر ہانگ جو میں جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس کا آغاز کل اتوار چار ستمبر سے ہو گاتصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

ہانگ جو میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے آغاز پر امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا، ’’مجھے معلوم ہے کہ ہم ایک بار پھر بعض اختلافات پر کھُل کر بات کریں گے۔ مثلاﹰ انسانی حقوق یا سائبر اور میری ٹائم سے متعلق معاملات۔‘‘ امریکی صدر کا اس موقع پر مزید کہنا تھا، ’’میری خواہش ہے کہ جزیرہ نما کوریا کی صورتحال اور آئی ایس سمیت علاقائی اور عالمی سکیورٹی سے متعلق باہمی دلچسپی کے دوران معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت ہو۔‘‘

چینی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب کو بتایا کہ یہ چین اور امریکا کی ذمہ داری ہے کہ وہ جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنائیں اور باہمی اعتماد میں اضافہ کر کے عالمی معیشت میں بہتری کی راہ ہموار کریں۔

چین کے مشرقی شہر ہانگ جو میں اتوار کے روز سے شروع ہونے والی جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس کے موقع پر وہاں سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔