1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما کو آئندہ انتخابات میں مشکلات کا سامنا

21 جولائی 2011

2008ء کے انتخابات میں صدر باراک اوباما کی کامیابی نے کئی دہائیوں سے چلے آنے والے انتخابی رجحانات کو تبدیل کر کے رکھ دیا تھا۔ انہوں نے ان نو ریاستوں میں بھی کامیابی حاصل کی جو صدر جارج بش کی حامی تصور کی جاتی تھیں۔

https://p.dw.com/p/120oK
تصویر: dapd

اب جبکہ امریکیوں کی بڑی تعداد معیشت کے بارے میں انتہائی فکرمند ہے، بعض سرگرم ڈیموکریٹک کارکنوں کو بہت کم امید ہے کہ باراک اوباما آئندہ سال کے صدارتی انتخاب میں ان تمام نو ریاستوں میں دوبارہ کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ پارٹی کے حق میں مہم چلانے والے افراد اور رائے عامہ کا جائزہ لینے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیانا اور شمالی کیرولائنا جیسی ریاستوں میں مسلسل دوسری بار کامیابی کے امکانات موہوم ہیں کیونکہ 2008 میں اوباما کی کامیابی سے قبل 1964 کے بعد سے وہاں کوئی ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار نہیں جیتا تھا۔

اقتصادی بہتری کے بغیر اوباما کو ان ریاستوں میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا ہو گا جہاں دونوں جماعتوں کے امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوتا ہے۔ایک ممتاز ڈیموکریٹک کارکن کا کہنا ہے کہ اگرچہ اوہایو میں زوردار انتخابی مہم چلے گی مگر ان کے خیال میں پارٹی نے دیگر مقامات پر توجہ دینے کے لیے اس ریاست کو پہلے ہی نظر انداز کر دیا ہے۔

ریپبلکن امیدوار معیشت کے بارے میں رائے دہندگان کے عدم اطمینان سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ 2008 کے بعد ریاست میں رجحان کافی تبدیل ہو چکا ہے۔ ریپبلکن امیدواروں کے ساتھ کام کرنے والی ایک مشاورتی فرم اسٹریٹیجی گروپ فار میڈیا کے صدر ریکس الساس کا کہنا ہے، ‘‘اوباما کا انتخاب تاریخی تھا جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی مگر ایسا صرف ایک بار ہی ہو سکتا ہے۔’’

Obama / USA / Steuern
اوباما کا انتخاب تاریخی تھا جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی مگر ایسا صرف ایک بار ہی ہو سکتا ہےتصویر: AP

کولوراڈو میں جدوجہد

کولوراڈو کے ڈیموکریٹک گورنر جان ہکن لوپر کے بقول اوباما کو یہاں دوبارہ کامیابی حاصل کرنے لیے جان لڑانا پڑے گی۔ اس وقت انڈیانا میں بے روزگاری کی شرح 8.2 فیصد، فلوریڈا میں 10.6 فیصد اور اوہایو میں 8.6 فیصد ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی اور انتخابی مہم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ ایریزونا سمیت تمام ریاستوں میں پارٹی کی عوام تک پہنچ بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ ایریزونا میں وہ Hispanic ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں جو امیگریشن اصلاحات کی حمایت کی بنا پر ڈیموکریٹس کے حامی ہیں۔

وسط مغربی ریاستوں مثلاﹰمشیگن، اوہایو اور انڈیانا میں ڈیموکریٹس ووٹروں کو اس بات کا قائل کرنے کی امید رکھتے ہیں کہ اوباما کی جانب سے گاڑیوں کی صنعت کے بیل آؤٹ سے ان کی ملازمتیں محفوظ رہیں۔ پارٹی کارکنوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ صدر کی حیثیت سے باراک اوباما کو ‌ذرائع ابلاغ میں زیادہ توجہ سمیت بہت سے فوائد حاصل ہیں اور انہیں امید ہے کہ ان کی انتخابی مہم کے لیے ایک ارب ڈالر جمع ہو جائیں گے۔

تاہم 2008 کے بعد سیاسی منظر نامے میں بہت سی تبدیلیاں آ چکی ہیں۔ ریپبلکن امیدواروں نے قدامت پسند ٹی پارٹی تحریک سے تقویت پکڑتے ہوئے اوباما کی پالیسیوں کے خلاف مہم چلائی اور 2010 کے وسط مدتی انتخابات میں ان ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی، جہاں ڈیموکریٹ امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتے آئے تھے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید