1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’اوبامہ کا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ پاکستان کے بارے میں اشتعال انگیز بیان دے‘‘

گوہر نذیر گیلانی9 اکتوبر 2008

پاکستان میں سلامتی کی مجموعی صورتحال اور شدت پسندی کے تعلق سے بدھ کے روز سے پارلیمان میں ان۔کیمرہ بریفنگ کا آغاز ہوا۔

https://p.dw.com/p/FWvh
تصویر: AP

پاکستان کے خفیہ ادارے، آئی ایس آئی کے نئے سربراہ نے ان۔کیمرہ بریفنگ کے دوران ارکان پارلیمان کو قبائلی علاقوں میں طالبان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں آئے روز کے خودکش حملوں اور خاص طور پر قبائلی علاقوں میں مقامی طالبان عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر غوروخوض کرنے کے لئے پاکستان کے پارلیمان میں بدھ کے روز سے شروع ہونے والی ان۔کیمرہ بریفنگ کی خصوصی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور ویڈیو کیمروں سے دور ان۔کیمرہ بریفنگ کا مقصد پاکستان کے وزیر دفاع کے مطابق شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک ’’قومی پالیسی‘‘ ترتیب دینا ہے۔

Hauptquartier des pakistanischen Geheimdienstes ISI nach einem Anschlag
تصویر: picture alliance/dpa

پارلیمان میں ان۔کیمرہ ہ بریفنگ کے حوالے سے مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والی ممبر نیشنل اسمبلی، ماروی میمن نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں بتایا کہ اس کا مقصد قومی سلامتی بڑھتی ہوئی شدت پسندی سے لاحق خطرات پر تبادلہ خیال کرنا ہے اور ان خطرات کا توڑ کرنے کے لئے اتفاق رائے سے ایک پالیسی مرتب کرنا ہے۔

پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ممکنہ موجودگی کے حوالے سے امریکہ کے ڈیموکریٹ سینیٹر اور صدارتی عہدے کے مضبوط دعوے دار براک اوبامہ کے حالیہ متنازعہ بیان پر اپنا ردّ عمل ظاہر کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی، پاکستان مسلم لیگ، ماروی میمن نے کہا: ’’ یہ بالکل صحیح نہیں ہے پاکستان کے لئے اور ہم نے اس کی مزمت پہلے بھی کی ہے۔ کسی کا حق نہیں بنتا کہ وہ ہماری قوم کے خلاف اس طرح کے بیانات دیں۔ کسی کا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کرے یا پھر ہمارے علاقوں پر بمباری کرے۔‘‘