1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايرانی صدر کا دورہ فرانس، اہم اقتصادی پيش رفت متوقع

عاصم سليم27 جنوری 2016

ايرانی صدر حسن روحانی يورپی رياست اٹلی ميں کئی بلين ڈالر ماليت کے درجنوں معاہدوں کو حتمی شکل دينے کے بعد آج بروز بدھ فرانس روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ مزيد کاروباری معاہدوں پر دستخط کريں گے۔

https://p.dw.com/p/1HkX6
تصویر: varzeshnews

امکان ظاہر کيا جا رہا ہے کہ حسن روحانی اپنے فرانس کے دورے ميں ايرانی مسافر بردار طياروں کی پرانی ہوتی ہوئی فلِيٹ ميں بہتری کے ليے ايئر بس کے 114 طياروں کی خريداری سے متعلق ايک اہم معاہدے کو حتمی شکل ديں گے۔ اس کے علاوہ موٹر گاڑياں بنانے والی فرانسيسی کمپنيوں پيجو اور رينالٹ کے ساتھ بھی ڈيلز متوقع ہيں۔

ايران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے تناظر ميں عائد کردہ مغربی پابنديوں کے حاليہ خاتمے کے بعد ان دنوں تہران حکومت بين الاقوامی سطح پر دوبارہ اپنا مقام بنانے کی کوششوں ميں ہے۔ يہی وجہ ہے کہ ايرانی صدر متعدد وزراء، اعلیٰ اہلکاروں اور کاروباری افراد کے تقريباً ايک سو ارکان پر مشتمل ايک مضبوط وفد کے ہمراہ يورپی رياستوں کا دورہ کر رہے ہيں۔

اطلاعات ہيں کہ ايرانی صدر روحانی بدھ ستائيس جنوری کی سہ پہر تک فرانسيسی دارالحکومت پيرس پہنچيں گے۔ ان کی اپنے فرانسيسی ہم منصب فرانسوا اولانڈ کے ساتھ ملاقات جمعرات کے دن طے ہے۔ بعد ازاں دونوں صدور ايک مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب کريں گے۔ اٹھائيس جنوری کے روز ہی وہ فرانس کے کاروباری شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ اپنی ملاقاتوں ميں کئی معاہدوں کو حتمی شکل ديں گے۔

حسن روحانی کے دورہ يورپ سے قبل ايرانی وزير برائے ٹرانسپورٹ عباس اخوندی نے گزشتہ اتوار کے روز ايئر بس کے ساتھ 114 ہوائی جہازوں کے ايک بڑے معاہدے کا اعلان کيا تھا۔ مقامی ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق يہ معاہدہ ايئر بس اور ايران ايئر کے مابين طے پائے گا اور اسے روحانی کے دورہ پيرس کے موقع پر حتمی شکل دی جائے گی۔

ايرانی صدر نے اٹلی ميں سترہ بلين يورو ماليت کے معاہدوں کو حتمی شکل دی
ايرانی صدر نے اٹلی ميں سترہ بلين يورو ماليت کے معاہدوں کو حتمی شکل دیتصویر: Reuters/Italian Presidency Press Office

يورپ روانگی سے قبل حسن روحانی نے خود بھی ايران اور فرانس کے درميان اقتصادی منصوبوں کا ذکر کيا تھا۔ پير کے روز اپنے ايک بيان ميں انہوں نے ايرانی ايوی ايشن اور آٹو موٹيو سيکٹروں ميں وسعت کا عنديہ ديا تھا۔

يہ امر اہم ہے کہ جنوری سن 2012 ميں بين الاقوامی پابنديوں کے نفاذ سے قبل فرانس کا شمار ايران کے اہم ترين اقتصادی پارٹنرز ميں ہوا کرتا تھا۔ ان دنوں يہ دونوں ممالک باہمی اقتصادی تعلقات کو دوبارہ پٹری پر لانےکی کوششوں ميں ہيں۔ پابنديوں کے خاتمے کے بعد ايرانی منڈيوں تک رسائی کے ليے مقابلے کی فضا بھی آج کل کافی گرم ہے۔

اطالوی اہلکاروں کے مطابق اٹلی کے اپنے دو روزہ دورے پر ايرانی صدر نے تقريبا سترہ بلين يورو ماليت کے معاہدوں کو حتمی شکل دی۔