1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايسٹونیا ميں نيٹو کا سائبر ڈيفينس ہيڈکوارٹر

2 جولائی 2010

بالٹک کی سابق سوويت جمہوريہ انسٹونيا کے دارالحکومت سے باہر ننٹو کا سائبر دفاعی سينٹر واقع ہے۔ يہاں ننٹو کے ماہرين انٹرننٹ کے ذریعے دہشت گردی اور تخريب کاری کی روک تھام پر کام کررہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/O9Xg
نيٹو کے سائبر ڈيفينس سينٹرتصویر: Matthias von Hein

ٹالين کے کنارے پر نيٹو کے سائبر ڈيفينس سينٹر کی دو منزلہ عمارت پہلے فوجی چھاؤنی کے طور پر استعمال کی جاتی تھی۔ پتھریلی اينٹوں کی بنی يہ ايک صدی پرانی عمارت اندر سے انتہائی جديد ہے اور اس ميں جديد ترين اليکٹرانک آلات لگے ہوئے ہيں۔

نيٹو کے رکن ملکوں کے تقريباً 30 ماہرين يہاں انٹرنيٹ سے پيدا ہونے والے تکنيکی، دفاعی اور قانونی نوعيت کے خطرات کی روک تھام پر کام کرتے ہيں۔ ايسٹونيا کے لئے سائبر يا انٹرنيٹ کے خطرات کوئی خيالی بات نہيں بلکہ اپريل اور مئی سن 2007 ميں پارليمنٹ، وزارتوں، بينکوں اور ميڈيا اداروں کے کمپیوٹرز شديد حملوں کی زد ميں آ گئے تھے اوراُنہيں جزوی طور پر مفلوج کر ديا گيا تھا۔

اس سے پہلے سوويت دور کی ايک فوجی يادگار پر تنازعہ پيدا ہوا تھا۔ اس لئے شبہ کيا جاتا ہے کہ ايسٹونيا کے انٹرنيٹ سرورز پر يہ حملے روس سے کئے گئے تھے۔ ٹالين کے سائبر ڈيفينس سينٹر کے نائب سربراہ ايک جرمن ہيں۔ ليفٹیننٹ کرنل مارٹن گيورٹلر کے خيال ميں اس سينٹر کے ايسٹونيا ميں قيام اور سن 2007 ميں ايسٹونيا پر انٹرنيٹ حملوں کے درميان ايک ربط اور تعلق ہے:

Cyber Conflict Konferenz
ٹالين ميں ننٹو کی سائبر کانفرنستصویر: DW

’’تين سال قبل ايسٹونيا ميں کئے جانے والے سائبر حملوں کے بعد سے يہ مسئلہ بہت واضح ہو گيا ہے۔ نيٹو نے بھی اعتراف کيا ہے کہ اس سلسلے ميں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

سائبر دہشت گردی کے ذريعے بجلی کے پاور پلانٹ کی مفلوج صرف چودہ لاکھ کی آبادی والے ملک ايسٹونيا کے صدر ٹوماس ہینڈرِک اِلویس کمپيوٹر ٹيکنالوجی کے ميدان ميں اپنے ملک کی شاندار ترقی پر بہت فخر کرتے ہيں۔ مثال کے طور پر انٹرنيٹ ٹيلی فون سروس اسکائپ ایسٹونيا ہی کے چار ماہرین نے ايجاد کی تھی۔ ايسٹونيا کے صدر اِلویس نے انٹرنيٹ کے ذريعے جنگ اور تخريب کاری کے بارے ميں کہا:

’’دہشت گردی کے حوالے سے ہمارا سب سے بڑا مسئلہ بڑے پيمانے پر تباہی پھيلانے والے ہتھياروں کا ہے کہ کہیں کوئی ايٹم بم القاعدہ کے ہاتھوں ميں نہ آ جائے۔ ليکن اس کا امکان کم ہی ہے۔ اس کے برعکس کوئی گروپ کسی ملک کے بجلی کی فراہمی کے نظام کو نسبتاً زيادہ آسانی سے مفلوج کر سکتا ہے۔‘‘

ٹالين کے سائبر ڈيفينس سينٹر کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے نائب سربراہ، کرنل گيورٹل نے کہا کہ اگر آپ ايک پاور پلانٹ کو انٹرنيٹ کے ذريعے کنٹرول کر کے چلا رہے ہيں اور آپ کا حفاظتی نظام مضبوط نہيں تو کوئی ہيکر آپ کے سسٹم ميں انٹرنيٹ کے راستے داخل ہو کر پاور پلانٹ اور بجلی کی سپلائی کو بند کر سکتا ہے يا مادی طور پر اُسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ يہ ايک حقيقی خطرہ ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک