1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کے خلاف تعاون ميں وسعت زير بحث

عاصم سليم9 فروری 2016

مشرقی وسطیٰ ميں سرگرم شدت پسند تنظيم داعش کے خلاف جاری عکسری مہم ميں شامل اتحادی ممالک کے ايک اہم سربراہی اجلاس ميں شرکت کے ليے امريکی وزير دفاع ايشٹن کارٹر آج بروز منگل يورپ کے دورے پر روانہ ہو گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1Hs9b
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Wolf

امريکی وزير دفاع ايشٹن کارٹر بدھ کے روز يورپ آمد پر مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے ايک اجلاس ميں شرکت کريں گے۔ اس اجلاس ميں جولائی کے مہينے ميں پولينڈ کے دارالحکومت وارسا ميں ہونے والی نيٹو کی سمٹ کے حوالے سے بات چيت متوقع ہے۔ اٹھائيس ارکان پر مشتمل يہ اتحاد خطے کو درپيش متعدد پيچيدہ مسائل سے نمٹنے کے ليے حکمت عملی پر غور کر رہا ہے۔

ايک دفاعی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا کہ مستقبل قريب ميں نيٹو کی جانب سے چند اہم تبديلياں متوقع ہيں۔ ان کے بقول اب تک نيٹو يورپی حدود سے باہر انسداد دہشت گردی جيسے عوامل ميں مصروف رہا ہے تاہم اب يہ بھی اہم سمجھا جا رہا ہے کہ يورپ کے اندر حرکت کو ممکن بنايا جا سکے۔

يہ امر اہم ہے کہ امريکا ميں آج بروز منگل سالانہ بجٹ کا اعلان کيا جانا ہے جس ميں يورپ ميں عسکری سرگرميوں کے ليے تقريباً 3.4 بلين ڈالر مختص کيے گئے ہيں۔ يہ رقوم ’يورپين ری اشورنس انيشی ايٹوو‘ پر خرچ کی جائیں گی۔

بعد ازاں امريکی وزير خارجہ کارٹر جمعرات گيارہ فروری کو بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں ايک اجلاس ميں شرکت کريں گے۔ اس اجلاس ميں دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹيٹ کے خلاف امريکی قيادت ميں قائم ہونے والے عسکری اتحاد کے ستائيس رکن ممالک باقاعدہ شرکت کريں گے جبکہ اکيس ملک بطور مبصر شامل ہوں گے۔ پچھلے قريب ڈيڑھ برس سے جاری عسکری کارروائيوں ميں عملی مدد کرنے والے ستائيس ملکوں ميں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عراق کے علاوہ فرانس، برطانيہ، آسٹريليا اور ديگر کئی يورپی رياستيں شامل ہيں۔

حلب ميں ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہيں
حلب ميں ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہيںتصویر: Imago/Zuma

امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون کے پريس سيکرٹری پيٹر کُک نے کارٹر کے دورہ يورپ کے بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا کہ وزير دفاع اجلاس ميں مختلف صورتوں ميں تعاون کے متمنی ہوں گے، خواہ وہ اضافی جنگی طياروں کی صورت ميں ہو يا مالی امداد کی صورت ميں۔ بتايا گيا ہے کہ کارٹر شامی صوبے حلب کے حوالے سے بھی تبادلہ خيال کريں گے، جہاں شامی فوج کے روسی حمايت يافتہ حاليہ حملوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہيں۔

مشرقی وسطیٰ ميں سرگرم شدت پسند تنظيم داعش کے خلاف جاری عسکری آپريشن پر موسم گرما سن 2014 سے لے کر اب تک 5.8 بلين ڈالر کے اخراجات آ چکے ہيں۔