1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اُوبر ٹیکسی نہیں پاکستان میں اُوبر رکشہ مشہور

عاطف توقیر16 اکتوبر 2015

پاکستانی نوجوانوں کے ایک گروپ نے ایک نئے کاروبار کا آغاز کیا ہے، جو ایک رکشہ ایپ’Travely‘ ہے۔ اسمارٹ فون پر یہ ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے لیے گھر بیٹھے رکشہ منگوایا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GpTU
Bildergalerie Autorikschas
تصویر: Pakistan Youth Alliance

پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں تیزی سے مقبول ہوتا ہوا یہ ایپ ایک بڑے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے مؤثر اور باقاعدہ نظام کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے رکشے پر انحصار کرنے والے افراد کی توجہ کا مرکز بن رہا ہے۔

ٹیکسی اور پرائیویٹ گاڑیاں مہنگی ہونے کی وجہ سے اس تاریخی شہر میں کم مقبول ہیں جب کہ پبلک بسیں اور دیگر گاڑیاں بھی حد سے زیادہ بھری ہوئی ہوتی ہیں۔

پاکستان کے اس دوسرے سب سے بڑے شہر میں عام شہریوں کے لیے نقل و حرکت کا ایک ہی آسان راستہ رہ جاتا ہے اور وہ ہے رکشہ۔

ٹریولی ایپ متعارف کروانے والی کمپنی ٹریولی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شاہ میر خان کہتے ہیں، ’’رکشہ ہی عام افراد کے لیے ٹرانسپورٹ کی آسان ترین قسم ہے۔ تاہم صبح اور رات کے اوقات میں رکشہ ملنا مشکل ہوتا ہے، اس لیے یہ ایپ متعارف کروایا گیا ہے۔‘‘

25 سالہ شاہ میر خان نے کہا کہ اس ایپ کا پائلٹ ورژن شہر کے دو علاقوں میں متعارف کروایا گیا، جو مقامی افراد میں انتہائی مقبول ہوا اور کمپنی اب تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔

’’ہمیں بہت زبردست ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔ اب رکشے والوں کو رات گئے بھی ٹیلی فون کالز موصول ہونے لگی ہیں۔‘‘

شاہ میر خان اور ان کے پانچ دیگر ساتھیوں نے صوبہ پنجاب کی حکومت کے لیے ایک ٹرانسپورٹ ایپلیکیشن تیار کرنے کے لیے کام کیا تھا اور اسی سے متاثر ہو کر اس گروپ نے سوچا کہ انہیں اس سلسلے میں رکشوں کے لیے بھی ایپ متعارف کروانا چاہیے۔

خان نے بتایا، ’’سافٹ ویئر انجینیئرنگ میں گریجویشن کے بعد ہمیں پنجاب حکومت کے پلان 9 نامی ایک پروجیکٹ کے لیے کام کرنے کا موقع ملا اور وہ ایپلیکیشن ہم نے کامیابی سے لانچ کی، جس سے سفر کرنے والوں کے لیے آسانی پیدا ہوئی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’پھر ہمیں یہ خیال آیا کہ لاہور شہر میں سب سے آسان سواری رکشہ کے لیے بھی کوئی ایپ بنانا چاہیے۔‘‘