1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اُپلوں کی آن لائن فروخت میں حیران کن اضافہ

امتیاز احمد29 دسمبر 2015

دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح بھارت میں بھی آن لائن خرید و فروخت کا سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے لیکن بھارت میں ایک آئٹم ایسی بھی فروخت ہو رہی ہے، جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی نہیں ملتی اور وہ ہیں گوبر سے بنے اُپلے۔

https://p.dw.com/p/1HUv5
Indien Kuhfladen Biogas Neu Delhi
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski

دیہات میں رہنے والے تقریباﹰ سبھی افراد اُپلوں اور ان کے بنانے کے طریقہ کار سے واقف ہیں۔ خواتین گائے یا بھینس کے گوبر سے اُپلے بناتی ہیں اور پھر انہیں سوکھنے کے لیے زمین پر رکھ دیا جاتا ہے یا دیواروں پر لگا دیا جاتا ہے۔ عمومی طور پر انہیں آگ جلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کہانی یہاں تک تو ٹھیک ہے لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ اب بھارت میں ان کی آن لائن فروخت میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

آن لائن خرید و فروخت کرنے والے افراد اور ادارے ’ایمیزون‘ اور ’ای بے‘ جیسی ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہوئے گوبر کے بنے اُپلے پیش کر رہے ہیں اور انہیں ہاتھوں ہاتھ خریدا بھی جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس طرح شہروں میں بسنے والوں کی خواہشات بھی پوری ہو رہی ہیں جبکہ اُپلے ان کو ماضی اور بچپن کی یادوں میں لے جانے کا سبب بن رہے ہیں۔

بعض اداروں نے بڑے آرڈرز پر رعایت دینے کا بھی اعلان کر رکھا ہے جبکہ بعض گاہکوں کی ڈیمانڈ ہے کہ انہیں اُپلے گفٹ کی طرح بند کر کے بھیجے جائیں۔

’ایمیزون انڈیا‘ کی ایک خاتون ترجمان ماداوی کوچر کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اکتوبر کے بعد سے ہمارے پلیٹ فارم پر درجنوں سیلر گائے کے گوبر سے بنے اُپلے فروخت کر رہے ہیں اور ہمیں بھی متعدد آرڈرز ملے ہیں۔‘‘ اس خاتون کا کہنا تھا کہ آن لائن اُپلے خریدنے والوں کی زیادہ تر تعداد شہروں میں آباد ہے، جہاں ایسی چیز ملنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ہندو مذہب میں گائے کی پوجا کی جاتی ہے جبکہ اس کے گوبر سے بنے اُپلوں کا استعمال آگ جلانے، سردیوں میں آگ تاپنے، کھانا پکانے اور مذہبی رسومات کی ادائیگی میں بھی کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اُپلوں کی آگ کو ہی حقہ سلگانے کے لیے بہترین قرار دیا جاتا ہے۔

بھارت میں ایک بڑی آن لائن شاپ کی مالک رادیکا اگروال کہتی ہیں کی اُپلوں کی ڈیمانڈ میں حالیہ اضافہ دیوالی کے دنوں میں ہوا کیوں کہ اس تہوار کے موقع پر گھروں، دفتروں اور دکانوں پر مختلف مذہبی رسومات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اس دوران اُپلوں کا بھی استعمال ہوتا ہے۔

رادیکا اگروال کے مطابق سرد موسم کی وجہ سے بھی ان کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ لوگ گھروں کے باہر ہونے والے ایونٹس میں خود کو گرم رکھنے کے لیے جلائی گئی آگ میں انہی کا استعمال کرتے ہیں، ’’جو لوگ دیہات میں پلے بڑھے ہیں اور شہروں میں آ کر آباد ہو گئے ہیں، انہیں اُپلوں کی بو خوشگوار محسوس ہوتی ہے۔ یہ انہیں ماضی کی یاد دلاتی ہے۔‘‘

ان اُپلوں کو لفافوں میں بند کر کے فروخت کیا جا رہا ہے اور ایک لفافے میں دو سے آٹھ تک اُپلے آ سکتے ہیں۔ اسی طرح ایک لفافے کی قیمت ایک سو بھارتی روپے سے لے کر چار سو روپے تک بنتی ہے۔

اُپلوں کو نامیاتی کھاد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور نیا مارکیٹنگ تصور بھی یہی ہے کہ انہیں کچن گارڈنز میں بھی استعمال کے لیے پیش کیا جائے۔