1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی : سی آئی اے کے ایجنٹوں کو سزا کا عدالتی فیصلہ

5 نومبر 2009

اٹلی میں ایک عدالت نے اپنے ایک حالیہ فیصلے سے یہ صاف کردیا ہےکہ مشتبہ افراد کو اغوا کرکے حراستی کیمپوں میں بغیر مقدمہ چلائے قید رکھنے کا طریقہ غیر قانونی ہے۔

https://p.dw.com/p/KPaA
تصویر: AP

امریکہ نے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا ہے تاہم حقوق انسانی کے کارکن اس کی حمایت کررہے ہیں۔

مشتبہ شدت پسندوں کے اغوا کے بعد ایک ملک سے دوسرے تک منتقلی اور حراستی مراکز میں ان پر جسمانی تشّدد کا مسئلہ اب مزید پیچیدہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ میلان کی ایک عدالت نے امریکہ کی مرکزی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایجنٹوں کو ایک مصری امام کو غیر قانوی طور پر اغوا کرنے اور حراست میں رکھنے کا مجرم قرار دیا۔ عدالت کی طرف سے تئیس امریکیوں کو ایک مسلم امام کے اغوا، گرفتاری اور پھر دوسرے ملک منتقل کرنے کا مجرم قرار دئے جانے سے امریکی صدر باراک اوباما اور مرکزی تفتیشی ایجنسی ’سی آئی اے‘ کے سامنے ایک اور پیچیدہ مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔

سابق امریکی عہدے دار رابرٹ ایئرس کے مطابق اگر امریکہ میں مشتبہ شدت پسندوں کی سپردگی کا طریقہ قانونی ہے، اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ پوری دنیا میں بھی قانونی ہو۔’’اٹلی میں ہمیں صاف طور پر یہ بتایا گیا کہ اغوا کرکے کسی کو مقدمہ چلائےبغیر حراست میں رکھنا غلط طریقہ ہے۔‘‘

امریکین سیول لبرٹیز یونین سے وابستہ سٹیون واٹ نے اس حوالے سے کہا کہ اٹلی کے عدالتی فیصلے سے اس بات کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے کہ امریکہ کو خفیہ سروس کے اُن عہدے داروں اور تفتیشی حکام کا احتساب کرنا چاہیے جو مشتبہ افراد کی ایک ملک سے دوسرے ملک کی منتقلی کے پروگرام کا حصّہ رہے ہیں۔

Italien CIA Entführungen Urteil Flash-Galerie
اطالوی جج Oscar Magiفیصلہ سناتے ہوئےتصویر: AP

اطالوی شہر میلان کی عدالت نے ایک مصری امام اُسامہ مصطفیٰ حسن المعروف ابو عمر کے اغوا اور پھر حراست میں رکھنے پر امریکی خفیہ ادارے کے ایجنٹوں کو پانچ پانچ سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ عدالت نے جن افراد کو مجرم قرار دیا ان سے کہا گیا کہ وہ مصری امام ابو عمر کو ہرجانے کے طور پر دس لاکھ یوروز اور ان کی اہلیہ کو پانچ لاکھ یوروز کی رقوم ادا کریں۔

ابو عمر کو میلان سے سن دو ہزار تین میں اغوا کیا گیا تھا۔ اغواکے بعد پہلے ابو عمر کو اٹلی میں امریکی فوجی ٹھکانے پر پہنچایا گیا اور بعد میں جرمنی میں واقع ایک امریکی بیس منتقل کر دیا گیا۔

ابو عمر کے مطابق اس کے بعد انہیں مصری دارالحکومت قاہرہ بھی لے جایا گیا، جہاں اُن کے بقول اُن پر تشدد کیا گیا اور مسلسل چار سال تک حراست میں رکھا گیا۔ ابو عمر کو اٹلی میں اغوا سے قبل سیاسی پناہ دی جا چکی تھی۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے علمبردار ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اِس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق عدالتی فیصلے سے واضح ہو گیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ میلان یا کسی اور شہر کی سڑکوں سے کسی بھی شخص کو اٹھا کر حراست میں رکھے۔

رپورٹ : گوہر نذیر

ادارت : عدنان اسحاق