اٹلی: مہاجرین کے مرکز میں لڑائی، رہائش کی تبدیلی
4 جنوری 2017اطالوی قومی فیڈریشن آف میونسپلٹی کے صدر نے پناہ گزینوں کی رہائش کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجرین کی تقسیم کے لیے بنائی گئی فہرست کی پاسداری نہیں کی گئی ہے۔ آج بروزِ بدھ اطالوی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق اطالوی میونسپلٹی کی قومی فیڈریشن کے صدر انتونیو ڈیکارو نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اِس معاملے پر ہونے والے اتفاقِ رائے کی رُو سے میونسپلٹیز کو ہر 100 اطالوی باشندوں میں 2.5 سے زائد تارکینِ وطن کو رہائش نہیں دینی چاہیے۔
یاد رہے کہ مورخہ دو جنوری بروز پیر کونا کی شمالی اطالوی میونسپلٹی میں قریب 1400 مہاجرین وطن کی جانب سے اُس وقت احتجاج کیا گیا جب یہ تارکینِ وطن وہاں رہنے والے 190 اطالوی باشندوں کے رہائشی علاقے میں چلے آئے تھے۔ اِس واقعے کے بعد منگل کے روز 100 مہاجرین کو دوسرے مقامات پر منتقل کیا گیا۔ پناہ گزینوں کی جانب سے احتجاج اور لڑائی جھگڑے کی وجہ ایک مہاجر خاتون کی موت تھی۔
علاقے کے مکینوں کے مطابق ایک پچیس سالہ مہاجر خاتون کئی روز سے بیمار تھی اور اُس کو طبی امداد ملنے میں تاخیر کے باعث پیر مورخہ دو جنوری کو اُس کی موت واقع ہو گئی تھی۔ وینس کے پراسیکیوٹرز کی ہدایت پر ہلاک ہونے والی خاتون کا پوسٹ مارٹم عمل میں لایا گیا جس کے مطابق موت کی وجہ قدرتی بتائی گئی۔
مذکورہ مہاجر مرکز قریب ایک سال سے وینس کے ایک سابق فوجی اڈے میں قائم ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق فی الحال اِس مہاجر مرکز میں 1000 کے قریب تارکینِ وطن رہائش پذیر ہیں۔ تاہم غیر سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں اِ س سے دوگنا پناہ گزین سکونت پذیر ہیں۔