1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں بیرلوسکونی کے سیاسی اتحاد کی کامیابی کا امکان

14 اپریل 2008

اٹلی میں کل اتوار کے دن سے ملکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے لئے انتخابات کا جو دوروزہ سلسلہ شروع ہوا تھا، وہ آج بھی جاری رہا۔ ان انتخابات میں بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین سخت مقابلے کے باوجود، تازہ ترین جائزوں کے مطابق، بظاہریہ امکانات تھوڑے سے زیادہ ہیں کہ ماضی میں دو مرتبہ وزیر اعظم کےعہدے پر فائز رہ چکنے والے Silvio Berlusconi شاید آئندہ دنوں میں تیسری مرتبہ اٹلی میں سربراہ حکومت منتخب کر لئے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/Di7K
تصویر: AP

71 سالہ بیرلوسکونی اٹلی میں ذرائع ابلاغ کے شعبے کی سب سے طاقتور شخصیت ہیں اور ان کے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سیاسی اتحاد کے بارے میں رائے دہی ختم ہونے کے کچھ ہی دیر بعد سامنے آنے والے جائزوں میں یہ کہا گیا کہ یہ اتحادغالبا دو یا تین فیصد تک ووٹوں کی برتری سے یہ پارلیمانی الکیشن جیت جائے گا۔

اٹلی کے موجودہ انتخابات میں بیرلوسکونی کی جماعت PDL عوامیت پسند شمالی لیگ کی اتحادی ہے اور اندازہ ہے کہ اس اتحاد کو شاید 42 فیصد تک ووٹ ملیں گے۔ اس کے برعکس اب تک اقتدار میں رہنے والے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ کے حامل اتحاد کو، جس کے اعلیٰ ترین انتخابی امیدوار دارلحکومت روم کے سابقہ مئیر Walter Veltroni ہیں، ممکنہ طور پر قریب 40 فیصد تک عوامی تائید حاصل ہو سکے گی۔

موجودہ الیکشن کے نتیجے میں اٹلی میں جو قومی حکومت قائم ہو گی وہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپی یونین کے رکن اس ملک میں قائم ہو نے والی مجموعی طور پر 60 ویں حکومت ہوگی۔

ان انتخابات کے اولین غیر سرکاری نتائج اب سے چند لمحے قبل آنا شروع ہو گئے لیکن مکمل نتائج آنے میں ابھی کچھ دیر لگے گی اور عبوری سرکاری نتائج کا اعلان تو کل منگل سے قبل ممکن نہیں ہوگا۔

اطالوی پارلیمان کے ایوان زیریں میں اب تک اگر بیرلوسکونی کے سینٹر رائیٹ اتحاد کے لئے معمولی برتری سے کامیابی کے اندازے ظاہر کئے جارہے ہیں تو پارلیمانی ایوان بالا یعنی سینیٹ میں دونوں بڑے سیاسی گروپوں کے مابین مقابلہ اور بھی سخت رہنے کی توقع ہے۔

اطالوی ووٹروں کے لئے آج کی رات اس لئے بھی بڑی لمبی ہوگی کہ اب تک وزیر داخلہ کے فرائض انجام دینے والے جیولیانو آماٹو نے الیکشن کمشن اور اس کے تمام اہلکاروں کو یہ ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ انہیں تیز رفتاری کی بجائے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر ہر ووٹ کی صحیح گنتی پر زیادہ توجہ دینا چاہیے۔ جولیانو آماٹو کہتے ہیں کہ یہ ممکن ہے کہ چند ایک حلقوں سے ووٹوں کی گنتی کے حتمی نتائج موصول ہونے میں کچھ دیر ہوجائے۔

لیکن اس معمولی سی ممکنہ تاخیر کے باوجود کل منگل کے روز تک یہ طے ہو جائے گا کہ اٹلی میں آئندہ ملکی حکومت کی سربراہی کون کرے گا۔