1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں چار ریفرنڈم، برلسکونی کو عبرتناک شکست

14 جون 2011

اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونی کو پیر کے روز ان چار ریفرنڈمز میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جنہیں اپوزیشن کی حمایت حاصل تھی اور جن میں برلسکونی کو قانونی کارروائی سے حاصل مامونیت کی منسوخی کا سوال بھی شامل تھا۔

https://p.dw.com/p/11Zg2
اٹلی کے وزیر اعظم سلویو برلسکونیتصویر: dapd

ایک ریفرنڈم کا تعلق ملک میں ایٹمی توانائی ترک کرنے سے، دوسرے کا برلسکونی کو قانونی کارروائی سے بچانے والے ایک قانون کی منسوخی سے اور دیگر دو کا پانی سے متعلق معاملات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے سے تھا۔ پیر کی شام جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 90 فیصد سے زیادہ رائے دہندگان نے حکومت کے خلاف ووٹ دیے۔

میلان اور نیپلز میں میئر کے انتخابات میں برلسکونی کی جماعت پیپل آف فریڈم پارٹی کی شکست کے بعد ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اطالوی وزیر اعظم کے لیے یہ ایک اور بڑا دھچکہ ہے اور اب اُن کے کٹر حامی بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ جلد کچھ نہ کچھ بدلنا پڑے گا۔

Referendum in Italen
ووٹروں کا جشنتصویر: dapd

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اِن ریفرنڈمز میں 56 فیصد رائے دہندگان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا اور برلسکونی کو بھی کہنا پڑا کہ ’ریفرنڈمز میں عوام کی اتنے بڑے پیمانے پر شرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ شہری ہمارے مستقبل کے فیصلوں میں شرکت کا عزم رکھتے ہیں، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ تمام معاملات پر اطالوی عوام نے واضح فیصلہ دے دیا ہے۔ اب یہ کام حکومت اور پارلیمنٹ کا ہے کہ وہ اس فیصلے کی روشنی میں جلد از جلد عملی اقدامات کریں‘۔ اٹلی میں کسی بھی ریفرنڈم کو قانونی حیثیت دلوانے کے لیے ضروری ہے کہ اُس میں رائے دہندگان کی شرکت کا تناسب 50 فیصد سے زیادہ ہو۔

روم حکومت چرنوبل ایٹمی حادثے کے بعد 1987ء میں بند کر دیے جانے والے جوہری توانائی کے پروگرام کو بحال کرنا چاہتی تھی تاہم عوام نے یہ حکومتی منصوبے رَد کر کے واضح کر دیا ہے کہ فوکوشیما کے جوہری حادثے کے بعد ایٹمی توانائی کے حوالے سے یورپ کے اندر کتنی بے چینی پائی جاتی ہے۔ اب حکومت کے پاس عشروں تک اپنے ایٹمی منصوبوں کو عملی شکل دینے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

عوام کی جانب سے اُس قانون کا مسترد کیا جانا، جو برلسکونی کو قانونی کارروائی سے جزوی مامونیت دیتا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ عوام اپنے 74 سالہ وزیر اعظم کے بار بار قانونی تنازعات میں ملوث ہونے سے عاجز آ چکے ہیں۔ آج کل برلسکونی کے خلاف تین مقدمات چل رہے ہیں، جن کا تعلق رشوت، دھوکہ دہی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایک سترہ سالہ لڑکی کو پیسے دے کر اُس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے جیسے الزامات سے ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل