1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی کے ساحلی علاقوں پر پناہ گزینوں کی بے بسی

16 فروری 2011

اٹلی کے ساحلی علاقے لامپے ڈوسا میں گزشتہ چند روز کے اندر شمالی افریقی ملک تیونس سے آنے والے پناہ گزینوں کے سیلاب کے نتیجے میں تشویش ناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/10HqN
لامپے ڈوسا کے ساحل پر تیونسی پناہ گزینوں کی آمدتصویر: picture alliance/dpa

دریں اثناء سسلی کے ساحلی علاقے کی نگرانی کرنے والے کوسٹل گارڈز نے مصری پناہ گزینوں کو بھی پکڑا ہے۔ اطالوی حکومت نے صورتحال کو ہنگامی قرار دیتے ہوئے یورپی یونین سے مدد کی اپیل بھی کی ہے۔

یورپ کے چند دیگر ممالک کی طرح اٹلی بھی ہمیشہ سے سیاحوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث رہا ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ اس کے خوبصورت، پُر فضا ساحلی علاقے ہیں جہاں آنے والے سیاح نہ صرف تر و تازہ ہوا اور نیلگوں پانی بلکہ ذائقہ دار اطالوی کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

اٹلی کے ساحلی علاقوں میں تاہم ایک عرصے سے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ روم حکومت کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ شمالی افریقی ملک تیونس میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے بعد سے اٹلی کی طرف بحری جہازوں کے ذریعے پناہ کے متلاشی تیونس کے باشندوں کا جو سیلاب رواں ہوا تو حکومت روم کو گہری تشویش لاحق ہو گئی۔ چند روز کے اندر اندر ہزاروں کی تعداد میں تیونسی پناہ گزین اٹلی کے لامپے ڈوسا جزیرے کے ساحل تک پہنچ چکے تھے اور ان کے لیے قیام کا مناسب بندوبست اور سرحدی قوانین کی پاسداری کے معاملات سنبھالنا روم حکومت کے لیے بہت بڑا چیلنج بن گیا۔

Migranten Lampedusa
اب تک 500 کشتیاں لامپے ڈوسا کے ساحل پر لنگر انداز ہو چُکی ہیںتصویر: DW

" ہم اُمید کر رہے ہیں کہ حالات ٹھیک ہو جائیں گے اور یورپی باشندے ہمیں اپنے ہاں قبول کر لیں گے۔ تاہم ہمیں یہ نہیں پتہ کہ ہمیں یہاں سے کہاں لے جایا جائے گا۔ میلان یا کسی دوسرے اطالوی شہر۔" یہ کہنا ہے اسّام کا جو گزشتہ روز لامپے ڈوسا کے ساحل سے ہوائی جہاز کے ذریعے جنوبی اٹلی کے ایک مقام پر قائم کیے گئے پناہ گزینوں کے کیمپ میں لایا گیا ہے۔ اسے باری یا برندیسی کسی بھی مقام پر منتقل کیا جا سکتا ہے۔ سسلی میں پناہ گزینوں کے کیمپوں کی حالت ابتر ہے اور وہاں گنجائش سے کہیں زیادہ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔ وہاں ایک نئے کیمپ کے قیام کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اب بھی 1800 سے 2000 کے درمیان پناہ گزین لامپےڈوسا کے جزیرے پر موجود ہیں جو اپنے مستقبل سے ناواقف ہیں۔ بدھ کے روز چار ہوائی جہازوں کے ذریعے 400 مزید پناہ گزینوں کو لامپے ڈوسا سے لے جا کر دیگر علاقوں میں منتقل کیا جانا تھا۔

" تین روز کے اندراندر تقریباً 50 کشتیاں لامپے ڈوسا کے ساحل پر پہنچ گئیں۔ یہ 9 سے 20 میٹر طویل تھیں۔ دراصل یہ بڑی اچھی قسم کی کشتیاں ہیں۔ تاہم حکومت ہمیں یہ کشتیاں رکھنے کی اجازت نہیں دی گی بلکہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے کوڑے کے کنٹینرز میں ڈال دیا جائے گا۔"

Italien Lampedusa Flüchtling 14.02.2011
غیر قانونی پناہ گزینوں کو لامپے ڈوسا سے اٹلی کے جنوبی علاقوں کی طرف منتقل کیا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

یہ کہنا ہے نکولا نامی ایک کارکُن کا جو لامپے ڈوسا کے ساحل پر آنے والی کشتیوں سے اترنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی آہ و بکار سن رہا ہے اور ان کی کسمپرسی کو کسی انسانی المیے سے کم نہیں سمجھتا۔

اطالوی حکومت بحری جہاز کے ذریعے تیونس سے اٹلی آنے والے تارکین وطن پر کنٹرول کے لیے اپنے پولیس دستے تیونس بھیجنا چاہتی ہے۔ تاہم تیونس حکومت نے اس تجویز کو رد کر دیا ہے۔ تیونس حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اپنے سرحدی علاقوں کی حفاظت کرنا تیونس کے اپنے اداروں کی ذمہ داری ہے۔

دریں اثناء وفاقی جرمن حکومت نے اس تجویز کو رد کر دیا ہے کہ تیونس سے اٹلی آنے والے پناہ گزینوں کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں تقسیم کر دیا جائے۔ برلن میں منعقد ہونے والی پولیس کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ Ole Schröder نے کہا کہ سب سے زیادہ ضرورت اس امر کی ہے کہ یورپ کی طرف آنے والے پناہ گزینوں کو ان کے اپنے ممالک میں مستقبل کے بہتر مواقع فراہم کیے جائیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں