1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپر دیر میں مقامی لشکر کی طالبان کے خلاف کارروائی

8 جون 2009

پاکستانی صوبہ سرحد کے علاقے اپر دیر میں ہزاروں قبائلیوں نے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف مسلح کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان کارروائیوں میں کم از کم 11 طالبان ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/I5Yq
مقامی افراد طالبان عسکریت پسندوں کی انتہا پسندی سے تنگ ہیںتصویر: AP

اپر دیر میں قبائل کی جانب سے طالبان کے خلاف ان کارروائیوں کا آغاز گزشتہ جمعے ایک مسجد پر خود کش حملے کے بعد ہوا۔ اس حملے میں تقریبا پچاس قبائلی ہلاک ہوئے تھے۔ اپر دیر میں پانچ دیہات کے قبائل نے اُس حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کرتے ہوئے غیر ملکی عسکریت پسندوں کو علاقہ خالی کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے کے بعد قبائل کے 16 سو افراد پر مشتمل لشکر نے طالبان کے حامی دو دیہات پر حملہ کر دیا ۔ ان حملوں میں طالبان اور ان کے حامیوں کا بھاری نقصان ہوا ہے۔ کارروائی میں طالبان کے پانچ گھروں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔

مبصرین مقامی لشکر کی اس کارروائی کو پاکستان میں عوامی رائے کے طالبان کے خلاف ہو جانے سے تعبیر کر رہے ہیں۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ جن علاقوں میں "طالبان کے ظلم و ذیادتیوں سے مقامی افراد پریشان تھے وہ چاہتے ہیں کہ فوج عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔"

رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ رائے عامہ میں تبدیلی کو واضح طور پر فوج کو ملنے والی کامیابیوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوسف زئی نےکہا کہ اس فوجی آپریشن میں طالبان کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ان کے کمانڈروں کے درمیان مواصلاتی رابطے تقریبا ختم ہوگئے ہیں۔ کئی مقامات پر طالبان جنگجو انفرادی طور پر لڑائی میں مصروف ہیں کیونکہ طالبان کمانڈروں سے ان کا کوئی رابطہ نہیں۔

تاہم یوسف زئی نے یہ بھی کہا کہ آپریشن جلد از جلد ختم نہ ہوا اور عوام کی آبادی کاری میں تاخیر ہوئی تو یہی رائے عامہ حکومت کے خلاف بھی ہو سکتی ہے۔ رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ایسے آپریشن پہلے بھی ہوتے رہے ہیں اور بلند بانگ دعووں کا سلسلہ بھی نیا نہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ حکومت اور فوج کی جانب سے مختلف علاقوں کو کلیئر کر دینے کے دعوے بھی کر رہی ہے اور مہاجرین سے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جانے کا بھی کہہ تو رہی ہے مگر عوام ان دعووں پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک