1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر ہوتا جا رہا ہوں، جاپانی شہنشاہ

عاطف توقیر8 اگست 2016

جاپانی شہنشاہ آکی ہیِتو نے پیر کو اپنی عمر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس خطاب کو آکی ہیتو کی جانب سے شہنشاہت کے منصب سے الگ ہونے کا اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JdKJ
Japan Kaiser Akihito auf Videoleinwand zu möglichem Amtsverzicht
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Sasahara

اپنے اس غیرعمومی عوامی خطاب میں آکی ہیتو نے اپنی خراب صحت اور عمر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان میں اب شہنشاہت کی ذمہ داریاں ادا کرنے کی سکت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا یہ خطاب جاپانی کے قومی ٹی وی چینل پر نشر کیا گیا۔ جاپان میں گو کہ شہنشاہ کے پاس کوئی سیاسی اختیار نہیں، تاہم دوسری عالمی جنگ کے بعد بنائے جانے والے جاپانی دستور میں شہنشاہ کو ’ریاست کی علامت‘ تصور کیا جاتا ہے۔

جاپان کے قومی نشریاتی ادارے این ایچ کے نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ آکی ہیِتو کے دل کا آپریشن کیا گیا ہے، جب کہ وہ سرطان کے مرض میں بھی مبتلا ہیں اور اگلے چند برسوں میں شہنشاہت چھوڑنا چاہتے ہیں۔ جدید جاپان میں ایسے کسی اقدام کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔

آکی ہیتو نے اپنے خطاب میں یہ تو نہیں کہا کہ وہ شہنشاہت چھوڑنا چاہتے ہیں، کیوں کہ ایسا کہنا سیاست میں دخل اندازی تصور کیا جاتا، تاہم انہوں نے کہا، ’’جب میں اپنی گرتی ہوئی صحت کو دیکھتا ہوں، تو مجھے یہ تشویش ہوتی ہے کہ مجھے بہ طور ریاست کی علامت اپنی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ وہ ذمہ داریاں جو اب تک میں ادا کرتا آیا ہوں۔‘‘

Japan Passanten Reaktion auf Kaiser Akihitos möglichen Amtsverzicht
جاپان میں بادشاہ کو نہایت خصوصی اہمیت حاصل ہےتصویر: Reuters/Kim Kyung-Hoon

ماہرین کے مطابق شہنشاہ کا اپنی ذمہ داریوں کو بہ خوبی ادا کرنا، اس کے دستوری کردار کا بنیادی جزو ہے۔

اس سے قبل سامنے آنے والے عوامی جائزوں میں جاپانی عوام کی بھاری اکثریت نے شہنشاہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی اس خواہش کا احترام کرنے کے حق میں رائے دی، جس کے تحت انہیں شہنشاہت سے ریٹائر ہو جانا چاہیے۔ تاہم ایسے کسی اقدام کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہو گی، کیوں کہ جاپانی دستور میں ایسے کوئی شق نہیں جس کے تحت کوئی شہنشاہ اپنا عہدہ چھوڑ سکتا ہو۔

حالیہ کچھ عرصے میں آکی ہیتو نے اپنی سرکاری ذمہ داری میں خاصی کٹوتی کی اور بہت سے معاملات میں ان کے 56 سالہ بیٹے اور ولی عہد نارُوہیتو آگے آگے دکھائی دے رہے ہیں۔

انہوں نے موجودہ نظام پر بھی شکوک کا اظہار کیا، جس کے تحت ان کے بیٹے کو شہنشاہت سونپی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ایسے حالات میں بھی کہ جب شہنشاہ اپنی ذمہ داریاں درست انداز سے ادا کرنے کی سکت نہ رکھتا ہو، یہ معاملہ اپنی جگہ حقیقت کے کہ اسے اپنی زندگی کی آخری سانس تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوتی ہیں۔‘‘