1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپنے گھر سے ڈر لگتا ہے: متاثرہ محمد لطیف کی کہانی

8 اگست 2010

جنوبی پنجاب کے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر کوٹ ادو کے ریلوے اسٹیشن کی قریبی بستی ضیا کالونی میں اب بھی گھروں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ پانی میں ڈوبے ایک گھر کا مکین محمد لطیف گھر کے سامنے ریل کی پٹری پر مقیم ہے۔

https://p.dw.com/p/OezH
تصویر: ap

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے محمد لطیف نے بتایا کہ سیلابی پانی میں سانپ اور بچھو بھی ہیں۔ اس کے گھر کے قریبپانی میں پڑی ایک مردہ بھینس کی وجہ سے فضا متعفن ہو چکی ہے۔

محمد لطیف اس گھر میں پچھلے تیس سال میں مقیم ہے ۔ اس گھر سے اس کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں مگر اب اسے اس سے خوف آتا ہے۔ اسے یہ ڈر بھی لگا رہتا ہے کہ پانی سے کمزور ہو جانے والی دیواریں کہیں گر ہی نہ جائیں۔ وہ اپنے بچوں کو اپنے رشتہ داروں کے ہاں چھوڑ آیا ہے۔

Pakistan Hochwasser Muhammad Latif
جنوبی پنجاب کا رہائشی محمد لطیف اپنی کہانی سناتے ہوئےتصویر: DW

بجلی کے مقامی کارخانے میں کام کرنے والے سینتالیس سالہ محمد لطیف کے مطابق سیلاب آنے کا منظر اس کے لئے بڑا ہی تکلیف دہ تھا:’’ہر طرف افرا تفری تھی ، لوگ بھاگ رہے تھے، ہم نے سیلابی پانی میں لاشیں تیرتے دیکھیں۔‘‘

آنکھوں میں آنسو لئے محمد لطیف سیلاب کے ابتدائی لمحات کو یاد کر رہا تھا:’’پانی کا ایک بڑا ریلا آیا۔ اس میں ایک آدمی بہہ گیا۔ اس کا داماد بچانے کو آیا اور وہ بھی بہہ گیا۔ اسےبچانے اس کا کزن آگے بڑھا، اسے بھی سیلابی ریلے نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ان سب کی لاشیں ہمیں تین دن بعد مل سکیں۔‘‘

محمد لطیف کے بقول اس سیلابی ریلے کے کئی روز بعد بھی صورتحال بہتر نہیں ہو سکی ہے۔ ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ لوگ گھر بار چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ دن دہاڑے مکینوں سے خالی گھروں سے سامان لوٹا جا رہا ہے۔ بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ دوائیں اور غذائیں دستیاب نہیں ہیں۔ اور تو اور پیسے دے کر بھی کھانے پینے کی کوئی چیز کہیں سے نہیں ملتی۔ کل ایک بیکری کھلی تھی، اس کا سارا سامان تھوڑی ہی دیر میں مہنگے داموں بک گیا۔ لوگ بھوک کی وجہ سے مر رہے ہیں اور مرنے والوں کو دفنانے کیلئے بھی جگہ میسر نہیں ہے۔ مردوں کو دفنانے کیلئے دوسرے شہر لے جایا جا رہا ہے۔

Pakistan Überschwemmung Flut
مردہ جانوں کی وجہ سے متعدی بیماریوں کے شدید خطرات ہیںتصویر: DW

محمد لطیف کو دکھ ہے کہ اس کے منتخب نمائندوں نے مشکل کی اس گھڑی میں لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے:’’چند دن پہلے یہاں شہباز شریف آئے تھے، اس دن یہاں امداد بھی آئی تھی۔ اس کے بعد سے یہاں کوئی نہیں آیا۔ کئی فٹ پانی میں چل کر دور دراز کی بستیوں میں پھنسے ہوئے غریبوں تک امداد پہنچانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ پہلے خدشہ تھا، اب مجھے یقین ہے کہ کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا۔‘‘

محمد لطیف کی یہ باتیں اِس شعر کی یاد دلا رہی تھیں

حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا

لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر

رپورٹ: تنویر شہزاد، کوٹ ادو، ضلع مظفر گڑھ، جنوبی پنجاب

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں