1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبی کے لیے خصوصی فوج، سلامتی کونسل کا متفقہ فیصلہ

28 جون 2011

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوبی اور شمالی سوڈان کے مابین متنازعہ علاقے ایبی کے لیے بیالیس سو سپاہیوں پر مشتمل ایک خصوصی امن مشن تعینات کرنے کی قرارداد منظور کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/11kTT
سوڈانی پناہ گزینتصویر: picture alliance/dpa

ایتھوپیا کے فوجیوں پرمشتمل یہ امن مشن جولائی میں تقسیم سوڈان کے دوران وہاں امن عامہ کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گا۔ پیر کو پندرہ رکنی سلامتی کونسل نے ایبی میں امن فوجی تعینات کرنے کے لیے متفقہ طور پر فیصلہ کیا۔

اکیس مئی کو شمالی سوڈان کی فورسز نے ایبی پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ جس کے نتیجے میں وہاں آباد دس ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ایبی میں امن فورس وہاں سے شمالی سوڈان کے فوجیوں کے انخلاء کی بھی نگرانی کرے گی۔ ایتھوپیا کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ امن فوجی نوجولائی سے پہلے ہی ایبی میں تعینات کر دیے جائیں گے تاکہ جب شمالی سوڈان تقسیم کی خوشیاں منا رہا ہو تو وہاں پر سکیورٹی کی صورتحال کو یقینی بنایا جا سکے۔ دریں اثناء خرطوم حکومت نے کہا ہے کہ امن فوجی جیسے ہے ایبی میں تعینات کیے جائیں گے، وہ اپنے فوجیوں کو واپس بلوا لے گی۔

متنازعہ علاقہ ایبی شمالی اور جنوبی سوڈان کے سرحدی علاقے پر واقع ہے۔ جب تقسیم سوڈان کے لیے ریفرنڈم کروایا گیا تھا تو ایبی میں بھی لوگوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا تھا کہ وہ کس کے ساتھ الحاق چاہتا ہے۔ تاہم انتظامی وجوہات کی بنا پر وہاں ریفرنڈم نہ کروایا جا سکا۔ تب سے ہی شمالی اور جنوبی سوڈان اس علاقے پر اپنا حق جماتے ہیں۔

Flash-Galerie Sudan
سوڈان میں تقسیم سے قبل صورتحال کشیدہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

تیل کی دولت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ایبی پر شمالی سوڈان کے فوجیوں کے قبضے پر عالمی برادری نے اپنا شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔ اس کے بعد 20 جون کو افریقی یونین نےایبی سے شمالی سوڈانی فوجیوں کے انخلاء کے لیے ایک معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نائب کمشنر Kyung-wha Kang نے ایبی کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہاں پر شمالی سوڈانی فوجیوں کی موجودگی میں انسانی حقوق کی جو مبینہ زیادتیاں ہوئی ہیں ان کی غیر جانبدرانہ تحقیقات کروائی جائیں۔

دوسری طرف تقسیم سوڈان سے قبل سوڈان کے علاقے کردوفان میں بھی لڑائی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے زور دیا ہے کہ کردوفان میں بھی فوری طور پر فائر بندی کی جائے۔ امریکی وزیر خارجہ نے پیر کو کہا کہ کردوفان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی اطلاعات ہیں اور وہاں متحارب گروپ نسلی اور سیاسی وابستگیوں کے تحت لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہلیری کلنٹن نے مزید کہا کہ وہاں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے اور اگر وہاں حالات قابو میں نہ کیے گئے تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں