ایجپٹ ایئر کے جہاز میں ممکنہ طور پر دھماکا ہوا، فورنزک ماہر
24 مئی 2016اس مصری اہلکار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’منطقی وضاحت تو یہی ہے کہ ایک دھماکا اس جہاز کی تباہی کی وجہ بنا۔‘‘ یہ اہلکار ماہرین کی اُس مصری ٹیم کا حصہ ہےجو ایجپٹ ایئر کی اس پرواز کی تباہی کی تحقیقات کر رہا ہے۔ پیرس سے قاہرہ جانے والے اس جہاز پر عملے سمیت 66 افراد سوار تھے۔ یہ اہلکار تباہ شدہ جہاز کے مقام سے ملبے والی انسانی باقیات کا بذات خود مشاہدہ کر چکا ہے اور اس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو یہ بات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی کیونکہ وہ معلومات دینے کا مجاز نہیں ہے۔
اس اہلکار کے مطابق اب تک قاہرہ لائے جانے والی 80 انسانی باقیات بہت چھوٹے ٹکڑوں پر مشتمل ہیں، ’’ان میں ایک جسم کا کوئی ایک مکمل حصہ بھی نہیں ہے جیسے ایک بازو یا ایک سر۔‘‘ اہلکار کا مزید کہنا تھا، ’’مگر میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ دھماکے کی وجہ کیا بنی۔‘‘ اس اہلکار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ جہاز کے ملنے والے ملبے سے کسی دھماکا خیز مواد کے کوئی نشانات بھی ملے ہیں یا نہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس ماہر کے ان الفاظ سے گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے کے حوالے سے نئی ڈرامائی وضاحت سامنے آئی ہے۔ اس جہاز کی تباہی کی وجہ ابھی تک نامعلوم ہے۔ اس جہاز کے بلیک باکسز ابھی تک نہیں ملے ہیں جبکہ اس جہاز کے ملبے کی جو تصاویر اختتام ہفتہ پر مصری ملٹری کی طرف سے جاری کی گئیں اُن سے یہ محسوس نہیں ہوتا کہ وہ آگ سے متاثر ہوئے ہوں۔
مصری ماہرین کی طرف سے قبل ازیں کہا جا چکا ہے کہ ان کے خیال میں اس طیارے کی تباہی کی ممکنہ وجہ تیکنیکی خرابی کی بجائے دہشت گردی یا کوئی اور تباہ کن وجہ ہے۔ جبکہ بعض ایوی ایشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یونانی وزیر دفاع کی طرف سے جاری ہونے والی معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس طیارے میں دھماکا ہوا یا پھر کاک پِٹ کے اندر جدوجہد ہوئی۔ تاہم ابھی تک کوئی ایسی ٹھوس شہادت نہیں ملی جس سے اس طیارے کی تباہی کی اصل وجہ واضح ہوتی ہو۔