1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی صدر روحانی کا دورہ پاکستان اور توقعات

امتیاز احمد23 مارچ 2016

ایرانی صدر حسن روحانی رواں ہفتے پاکستان کا ایک بہت اہم دورہ کرنے والے ہیں۔ اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون کو وسعت دینا بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IID5
Iran Präsident Hassan Rohani
تصویر: Iran

پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ایران کے مغرب کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کے بعد اس ملک کے ساتھ معاشی تعلقات مضبوط کرنے کے دروازے کھلے ہیں۔ ایرانی صدر جمعے اور ہفتے کے روز اسلام آباد میں ہوں گے اور اس دوران وہ علاقائی اور بین لاقوامی مسائل پر بات چیت کریں گے۔

اس سے پہلے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف مئی دو ہزار چودہ اور رواں برس جنوری میں تہران کے دورے کر چکے ہیں۔ جنوری میں ان کے دورے کا مقصد سعودی عرب اور ایران کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کم کرانا تھا۔

سعودی عرب نے جنوری کے آغاز سے تہران حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کر رکھے ہیں اور اس کی وجہ ایرانی مظاہرین کی طرف سے تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ تھا۔ یہ ایرانی مظاہرین سعودی عرب میں ایک شیعہ عالم کو سزائے موت دیے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

Iran Treffen President Hassan Rohani und Premierminster Pakistan Nawaz Sharif
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف مئی دو ہزار چودہ اور رواں برس جنوری میں تہران کے دورے کر چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/V. Salemi

پاکستان اور ایران نے طویل عرصے سے گیس پائپ لائن کا بھی ایک مشترکہ منصوبہ طے کر رکھا ہے لیکن یہ ابھی تک کامیابی کی طرف گامزن نہیں ہوا۔ ساڑھے سات ارب ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والی یہ گیس پائپ لائن ایران سے پاکستان لائی جانی ہے۔ اس کا باقاعدہ افتتاح مارچ دو ہزار تیرہ میں ہوا تھا لیکن اس منصوبے کو اس وقت دھچکا لگا، جب بین الاقوامی برادری کی طرف سے ایران کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔ پاکستان کو اپنی حدود کے اندر اس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے قرض چاہیے تھا اور کوئی بھی بین لاقوامی ادارہ یہ قرض دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔

تہران حکومت اپنی طرف سے اٹھارہ سو کلومیٹر طویل یہ گیس پائپ لائن پہلے ہی تعمیر کر چکی ہے اور اسے ابھی پاکستانی شہر نواب شاہ تک لایا جانا ہے۔ دریں اثناء چین نے پاکستان میں چھیالیس ارب ڈالر کی لاگت سے ایک اکنامک کوریڈور تعمیر کرنے کا آغاز کر دیا ہے اور اس منصوبے کے تحت اس گیس پائپ لائن پر بھی کام جاری ہے، جس کے تحت مستقبل میں ایرانی گیس پاکستان درآمد کی جا سکتی ہے۔

چین پاکستان میں نواب شاہ سے گوادر تک یہ پائپ لائن بچھائے گا اور اس کے بعد وہاں سے اسی کلومیٹر طویل ایرانی سرحد تک یہ پائپ لائن پاکستان کو خود تعمیر کرنا ہو گی۔