1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی صدر پر مبینہ قاتلانہ حملہ

4 اگست 2010

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے قافلے کے پاس ایک بم دھماکہ ہوا ہے جس میں متعدد لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ احمدی نژاد محفوظ بتائے جارہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Obcp
تصویر: Isna
عرب میڈیا اور لبنانی ریڈیو کے مطابق یہ واقعہ مغربی ایران کے علاقے حامدان کے ہوائی اڈے کے پاس ہوا ہے۔ بعض رپورٹوں کے مطابق ایرانی صدر کے قافلے پر دستی بم پھینکا گیا جبکہ دیگر رپورٹوں میں اسے ’کریکر‘ قرار دیا جارہا ہے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ISNA کے مطابق جب صدر احمدی نژاد کا استقبال کیا جارہا تھا اسی دوران ایک دھماکہ ہوا جو ایک پٹاخے کا تھا۔

کسی شخص یا تنظیم نے ابھی تک اس مبینہ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ العربیہ ٹیلی ویژن کے مطابق ایک شخص کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انگریزی زبان کے سرکاری ایرانی ٹی وی ’پریس ٹی وی‘ نے البتہ ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر احمدی نژاد کے قافلے پر حملہ نہیں ہوا۔ ’پریس ٹی وی‘ نے بتایا ہے کہ ایرانی صدر طے شدہ شیڈول کے مطابق حامدان سے براہ راست نشریاتی خطاب کریں گے۔

Protest Studenten Iran
ایران میں حکومت مخالف مظاہرے کی فائل فوٹوتصویر: ISNA

2003ء میں جب وہ تہران شہر کے میئر منتخب ہوئے تو بہت کم لوگ انہیں جانتے تھے۔ احمدی نژاد نے اپنے پیش رو اصلاح پسندوں کی متعارف کردہ بیشتر قوانین کو منسوخ کردیا تھا۔ احمدی نژاد کا شمار نئی نسل کے ان قدامت پسند ایرانی سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو اعلیٰ ترین ایرانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے انتہائی وفادار تصور کئے جاتے ہیں۔

یہودیوں کی نسل کشی پر سوال اٹھانے، ایران کے جوہری پروگرام کو پر امن قرار دے کر اس کا دفاع کرنے اور مغربی ممالک پر کڑی تنقید کے باعث وہ بین الاقوامی برادری میں قدرے متنازعہ تصور کئے جاتے ہیں۔ 2009ء میں ان کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد ایران میں 1979ء کے انقلاب کے بعد سب سے شدید سیاسی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید