1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی میں اپوزیشن کے دو اہم رہنماوٴں کے کئی حامی گرفتار

9 ستمبر 2009

ایران میں اپوزیشن رہنماؤں کی ویب سائٹس پر بتایا جا رہا ہے کہ ان کے کئی اہم حامیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک روز قبل ہی اپوزیشن رہنما مہدی کروبی کے ایک دفتر کو بھی سیل کر دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/JYu5
تصویر: AP

حالیہ انتخابات میں ناکام صدارتی امیدوار میر حسین موسوی کی ویب سائٹ پر بتایا گیا کہ ان کے ایک اہم حامی علی رضا بحشتی کو دو روز قبل سرکاری حکام نے حراست میں لے لیا۔ اور اصلاحات کے حامی میر موسوی، ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے زبردست مخالفین میں شمار کئے جاتے ہیں۔ دوسری جانب اہم اپوزیشن رہنما مہدی کروبی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان کے حامی اور تہران کے سابقہ میئر مرتضیٰ علویری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

Iran Wahl Protest Flash-Galerie
ایرانی اپوزیشن کے حمامی اپنے لیڈران سے اطہار یکجہتی کا اظہار کررہے ہیںتصویر: AP

اصلاحات پسندوں کی ایک اور ویب سائٹ ’’نوروز نیوز‘‘ پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام نے انتخابات کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد سرکردہ رہنما اور انسانی حقوق کے ممتاز کارکن عمادالدین باغی کا ایک دفتر بھی سیل کر دیا۔ ویب سائٹ پر الزام لگایا گیا ہے کہ حکام نے دفتر پر چھاپے کے دوران توڑ پھوڑ بھی کی۔

ناکام صدارتی امیدوار میر موسوی کے حامی علی رضا بحشتی نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ انتخابات کے خلاف مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد 72 تھی۔ ان کا دفتر مظاہروں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے حوالے سے اعداد و شمار اور معلومات جمع کر رہا تھا۔

ایرانی حکام نے حالیہ فسادات میں ہلاک شدگان کی تعداد 30 بتائی تھی۔ منگل کے روز ایرانی حکام نے ممتاز اپوزیشن رہنما مہدی کروبی کے دفتر کو بھی سیل کر دیا۔ اس موقع پر ان کی ویب سائٹ کے چیف ایڈیٹر کو حراست میں لے لیا گیا۔

رواں برس جون میں صدارتی انتخابات میں احمدی نژاد کی جیت کے بعد مجموعی طور پر چار ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر افراد اب رہا ہوچکے ہیں تاہم 140 سرکردہ افراد پر اجتماعی مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ ان میں صحافی، انسانی حقوق کے کارکن، سفارت کار اور اپوزیشن جماعتوں کے کئی اہم حامی شامل ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: گوہر نذیر گیلانی