1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی پولیس نے ’مخلوط پارٹی‘ کو منتشر کر دیا

عابد حسین
15 دسمبر 2016

ایرانی دارالحکومت میں پولیس نے ایک بڑی مخلوط تفریحی پارٹی پر دھاوا بول کر ایک سو سے زائد عورتوں اور مردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ دوسری جانب ایران میں ٹیٹو بنوانے کے خلاف حکومتی مہم بھی شدت پیدا کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2UJdW
Screenshot "Happy" Iran Youtube
تصویر: picture alliance/AP Photo

ایرانی پولیس کے مطابق دارالحکومت تہران میں منعقدہ ایک مخلوط  پارٹی پر پولیس نے اچانک چھاپا مار کر کم از کم 120 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان میں جدید مغربی پہناؤوں میں ملبوس خواتین بھی شامل ہیں۔ اس کارروائی میں پولیس نے شراب کی پندرہ بوتلیں بھی اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔

 گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد کے اندازے سے یہ ایک بڑی ’پارٹی‘ قرار دی گئی ہے۔ تہران کے دفتر استغاثہ کے سربراہ عباس جعفری دولت آبادی نے یہ بھی بتایا کہ اِس پارٹی میں دو ایسی گلوکاراؤں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جن کے پاس نغمہ گری کا سرکاری اجازت نامہ موجود نہیں تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں پندرہ افراد نے شراب پی رکھی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران میں صرف غیر مسلم شراب پینے کے مجاز ہیں۔

دولت آبادی کے مطابق اِس ’پارٹی‘ سے گرفتار ہونے والی خواتین ایران کے تجویز کردہ ڈریس قوانین کے منافی لباس زیب تن کیے ہوئے تھیں۔ انہیں ممنوعہ پارٹی میں شریک ہونے کے جرم کے ساتھ ساتھ اِس خلاف ورزی کی سزا کا بھی سامنا ہو گا۔ ایران میں ایسی پارٹیوں کے شرکا کے لیے کوڑے کی سزا ہے۔

Tattoo Iran
ایران میں ایک ٹیٹو رکھنے والا شخص خفیہ سکیورٹی اہلکار کی تحویل میںتصویر: Isna

رواں برس کے دوران ایرانی حکام نے مخلوط پارٹیوں پر خاص طور پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور خفیہ اطلاع ملنے پر کارروائی کی جاتی ہے۔ تقریباً پانچ ماہ قبل جون میں تہران کے ایک ریسٹورانٹ پر منعقد کی جانے والی ’پارٹی‘ کے 132 شرکاء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں خوبرو خواتین بھی شامل تھیں۔ ایران میں ایسی پارٹیوں کا اہتمام خفیہ انداز میں کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب ایران میں حکومتی کریک ڈاؤن کے علاوہ ٹیٹو بنوانے میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں تہران میں خاص طور پر انتہائی خفیہ انداز میں ٹیٹو بنانے کے اسٹوڈیوز بھی قائم ہیں۔ ان میں خاص طور پر مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات بڑے شوق و ذوق سے ٹیٹو بنواتے ہیں۔ ایران کے محکمہٴ صحت اِس عمل کے خلاف اپنی مہم جاری رکھے ہوئے اور عام ٹیٹو بنوانے کو خلاف مذہیب اور اخلاقی روایات کے منافی قرار دیا جاتا ہے۔