1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات میں بہتری کے اشارے

13 اگست 2017

عراقی حکام کے مطابق ان کی حکومت نے ایران اور سعودی عرب کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔ سعودی عرب کا شاہی خاندان اور ایران بھی اس حوالے سے کوئی پیش رفت چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2i9XH
Istanbul Javad Zarif & Adel Al-Jubeir, Außenminister Iran und Saudi-Arabien
تصویر: yjc.ir

عراق کے وزیر داخلہ قاسم العراجی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت سعودی عرب اور ایران کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے کوششں جاری رکھے ہوئے ہے۔ عراقی وزیر داخلہ کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی عرب کے شاہی خاندان کے افراد نے عراق پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ پائی جانے والی کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کرے۔

جنوری دو ہزار سولہ میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ اس وقت سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے، جب احتجاج کرتے ہوئے ایرانی شہریوں نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے پر حملہ کر دیا تھا۔ ایرانی شہری یہ احتجاج ایک شیعہ عالم کو سعودی عرب میں دی جانے والی پھانسی کے رد عمل میں جاری رکھے ہوئے تھے۔

Bildergalerie Irak Schiitenführer Muktada al-Sadr Rückzug aus der Politik
عراقی شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر آج متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کر رہے ہیںتصویر: ALI AL-SAADI/AFP/Getty Images

ایرانی صدر حسن روحانی نے اس وقت سعودی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ وہ سفارت خانے کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے تیار ہیں لیکن ان کی یہ پیش کش سعودی عرب نے مسترد کر دی تھی۔ اب دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد حسن روحانی سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے کوششیں شروع کر چکے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے بھی عراقی حکام سے رابطے کیے ہیں۔

عراقی شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کا سعودی عرب کا غیر عمومی دورہ

عراق شیعہ اور سنی آبادی پر مشتمل ایک ملک ہے۔ حال ہی میں طاقتور عراقی شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے سعودی عرب کا ایک غیرمعمولی دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے سعودی ولی عہد اور دیگر اعلیٰ سعودی حکام سے بھی ملاقاتیں کیں تھیں۔ شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کو تہران حکومت کا انتہائی قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔ سعودی میڈیا کے  مطابق اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی مفادات پر گفتگو کی تھی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس ملاقات میں ایران کے ساتھ سعودی تعلقات پر بھی بات چیت کی جانا ایک فطری عمل تھا۔ جرمن نیوز ایجنسی دی پی اے کے مطابق اس ملاقات نے سعودی عرب نے شیعہ اکثریتی علاقے نجف میں ایک سفارت خانہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ ممکنہ طور پر ایرانی زائرین کو حج کے لیے ویزے عراق سے جاری کیے جا سکتے ہیں۔

دریں اثناء طاقتور عراقی شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر آج متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کر رہے ہیں۔ مقتدیٰ الصدر کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہیں امارات کا ایک خصوصی طیارہ واپس عراق چھوڑ کر جائے گا۔