1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران سے نقد رقوم لیتا ہوں، کرزئی کا اعتراف

25 اکتوبر 2010

افغان صدر حامد کرزئی نے اعتراف کیا ہے کہ ہر سال ایک یا دو مرتبہ ایران کی طرف سے کابل میں صدارتی محل کے اخراجات پورے کرنے کے لئے سات لاکھ سے لے کر ایک ملین امریکی ڈالر تک مہیا کئے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/PnRh
کرزئی نے آج پریس کانفرنس میں ان الزامات کی تردید کیتصویر: AP

افغان صدر کے مطابق امریکہ کو کرزئی انتظامیہ کے لئے اس ایرانی مالی امداد کا کئی برسوں سے علم ہے اور خود واشنگٹن بھی ان کے دفتر کو نقد رقوم سے بھرے ہوئے تھیلے دیتا ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے آج پیر کو ان کا یہ بیان امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں ویک اینڈ پر شائع ہونے والی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا، جس کے مطابق حامد کرزئی کے چیف آف سٹاف عمر داؤد زئی ایران سے نقد رقوم وصول کرتے ہیں۔

نیو یارک کے اس اخبار نے اپنی اتوار کی اشاعت میں نام لئے بغیر انتہائی باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا تھا کہ تہران حکومت کی طرف سے عمر داؤد زئی کو یہ ادائیگیاں اس لئے کی جاتی ہیں کہ ان کی وفاداریوں کو خریدا جا سکے اور وہ افغانستان میں ایرانی مفادات کی حفاظت کریں۔

New York Times Gebäude in New York
کرزئی کے بارے میں رپورٹ نیویارک ٹائمز نے شائع کیتصویر: picture-alliance/dpa

نیو یارک ٹائمز کی اس رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے مہیا کردہ یہ رقوم افغان اراکین پارلیمان کے علاوہ قبائلی رہنماؤں اور چند واقعات میں طالبان کمانڈروں کو بھی دی جاتی ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی کے آج کے بیان کے مطابق دنیا کے بہت سے ممالک اس لئے ان کے دفتر کو نقد رقوم مہیا کرتے ہیں کیونکہ اس دفتر کے پاس مالی وسائل کی شدید کمی رہتی ہے۔ حامد کرزئی نے اپنے بیان میں ایسی ادائیگیاں کرنے والے ملکوں کو کابل کی دوست ریاستیں قرار دیا۔

کابل میں پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران حامد کرزئی نے کہا کہ ایران کی طرف سے دی جانے والی نقد امداد ایک ’شفاف ادائیگی‘ ہے جسے ایک دوست ملک کی جانب سے ایک امداد کے علاوہ کو ئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔ حامد کرزئی نے یہ بھی کہا کہ کابل میں صدارتی محل کے چیف آف سٹاف عمر داؤد زئی نے ان رقوم کی باقاعدگی سے وصولی کا سلسلہ خود حامد کرزئی کی طرف سے ہدایات کے بعد شروع کیا تھا۔

اس موقع پر افغان صدر نے یہ بھی کہا کہ ایران کی طرف سے ایک یا دو مرتبہ پانچ، چھ یا سات لاکھ یورو تک کی یہ ایک باضابطہ امداد ہے، جس کا مقصد اپنے معمول کے اخراجات پورا کرنے میں صدارتی محل کی مدد کرنا ہے۔

اس بارے میں نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ایران کی طرف سے عمر داؤد زئی کو مہیا کی جانے والی یہ رقوم بنیادی طور پر حامد کرزئی کے حکم سے خرچ کئے جانے والے ایسے فنڈز ہیں، جن کی وصولی کے جواب میں عمر داؤد زئی افغانستان میں ایرانی مفادات کی ترویج کا کام کرتے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں