1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں خسرو شیریں کی داستان قابل اعتراض

16 اگست 2011

ایران کی وزارت ثقافت نے آٹھ سو سال قبل شائع ہونے والے فارسی ادب کے ایک انتہائی لازوال رومانی قصے کے بعض حصوں پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12H0J
تصویر: Mehr

خسرو اور شیریں نامی کرداروں کا یہ قصہ ایرانی مصنف نظامی گنجوی نے 1177ء میں تحریر کیا تھا جو 1180ء میں شائع ہوا اور اس کے بعد سے یہ فارسی ادب کا ناگزیر حصہ بن چکا ہے۔

مگر ایران میں کتابوں کی اشاعت کی اجازت دینے والے نظریاتی نگران ادارے یعنی وزارت فرہنگ و ارشادِ اسلامی نے اس رومانوی داستان کی اشاعت کے 831 سال بعد فیصلہ کیا ہے کہ کتاب کے بعض حصوں پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے۔

خسرو اور شیریں کے قصے کو شائع کرنے والے ادارے پیدائش پبلیکیشنز کی ثقافتی ڈائریکٹر فریبا نباتی کا کہنا ہے، ’’اس ملک میں ثقافتی تخلیقات کے خلاف اس قسم کے فیصلوں کے بعد آپ انتہائی دل شکستہ ہو جاتے ہیں۔‘‘

Ali Khamenei
ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ادب میں مرد و خواتین کے جسمانی اختلاط سے متعلق کسی بھی قسم کے ذکر کو مخرب الاخلاق تصور کیا جاتا ہےتصویر: Fars

نباتی کے بقول کئی سالوں تک کتاب کی اشاعت کے بعد ان کی کمپنی نے آٹھویں ایڈیشن کا ڈیزائن تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے منظوری کے لیے اسے وزارت کے پاس بھجوایا۔

اشاعت کنندہ ادارے کو یہ جان کر سخت حیرت ہوئی جب وزارت نے کہا کہ کتاب کے بعض حصوں پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے۔ وزارت کے نزدیک کتاب میں شامل بعض جملے مثلاﹰ 'نشے میں شراب کا قطرہ نہ چھوڑنا'، 'آؤ کہیں ایسی جگہ چلیں جہاں ہماری تنہائی میں کوئی مخل نہ ہو'، اور 'ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑنا' قابل اعتراض مواد کے زمرے میں آتے ہیں۔

ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ادب میں مرد و خواتین کے جسمانی اختلاط سے متعلق کسی بھی قسم کے ذکر کو مخرب الاخلاق تصور کیا جاتا ہے۔ ملک میں شراب نوشی پر پابندی عائد ہے اور اشاروں کنایوں میں بھی شراب اور اس کے نشے میں مدہوش ہونے کا ذکر ممنوع ہے۔

نظامی گنجوی (1141-1209) کو فارسی ادب کا ایک عظیم ترین رومانی شاعر تصور کیا جاتا ہے اور ان کے قصے خسرو اور شیریں اور لیلٰی مجنوں کی شہرت چہار دانگ عالم میں ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں