1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں سعودی سفارتی مشنز پر حملوں کی مذمت، او آئی سی

بینش جاوید22 جنوری 2016

مسلم ملکوں میں تعاون کی تنظیم او آئی سی نے اپنے ایک اجلاس میں تہران اور مشہد میں سعودی سفارتی مشنز پر ہونے والے حملوں اور ایران کی جانب سے علاقائی مداخلت کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HiVR
Saudi-Arabien Außenminister Adel al-Jubeir
تصویر: Reuters/F. Al Nasser

او آئی سی کے اس اجلاس کی درخواست سعودی عرب نے ایران میں سعودی عرب کے سفارتی مشنز پر حملوں کے حوالے سے کی تھی۔ اس اجلاس میں مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین اور او آئی سی کے چارٹر کے خلاف ہیں۔

ریاض کے سفارتی مشنز پر یہ حملے سعودی عرب میں شعیہ رہنما نمر ال نمر کو سزائے موت دیے جانے کے بعد کیے گئے۔ ان حملوں کے بعد سعودی عرب نے احتجاجاﹰ ایران سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔

شیعہ مذہبی رہنما ال نمر اور چار دیگر شعیہ افراد کو تینتالیس سنی افراد کے ہمراہ سعودی عرب میں دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔

ستاون ممالک پر مشتمل او آئی سی نے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا، ’’او آئی سی، ایران کے جارحانہ بیانات کی مذمت کرتی ہے اور ایران کی جانب سے اس خطے کے ممالک جیسے کہ بحرین، یمن، شام اور صومالیہ میں مداخلت اور دہشت گردی کی حمایت کرنے کی مذمت کرتی ہے۔‘‘

اس اجلاس میں ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی شرکت کی تاہم ایران کی جانب سے اس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان کو مسترد کر دیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ لبنان بھی اس اعلامیے سے اتفاق نہیں کرتا۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تناؤ نے دنیا بھر میں خدشات کو بڑھایا ہے اور اس حوالے سے پاکستان، چین اور فرانس نے دونوں ممالک کے تعلقات بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔ اجلاس کے آغاز میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل اییا مدنی نے کہا،’’اعتماد کی بحالی اور مذاکراتی عمل تنازعات کو روک سکتا ہے اور عوام کے ترقی اور ان کی بہبود کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘

سعودی سفارتی مشنز پر حملوں کے بعد ایران نے ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار کو نوکری سے برطرف کر دیا تھا اورایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے ان حملوں کو اسلام کے خلاف قرار دیا تھا لیکن اس اجلاس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ ایران نہ تو اسلام اور نہ ہی او آئی سی کے چارٹر کا احترام کرتا ہے۔