1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں ہلاکتوں کے بعد غیرملکی میڈیا پر پابندیاں

رپورٹ :افسر اعوان / ادارت: امجد علی16 جون 2009

ایرانی حکومت نےغیر ملکی صحافیوں کو احتجاج اور دیگر واقعات کی کوریج کے لئے جاری کئے جانے والے Accreditations یا اجازت نامے معطل کردیئے ہیں۔ تاہم ایسے صحافیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دفتروں میں رہتے ہوئے کام کرسکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/IBqj
میر حسین موسوی کے حامیوں کا احتجاج ، تہران میں عوام سڑکوں پرتصویر: AP

ایرانی وزارت ثقافت کے ایک اہلکار کے مطابق کسی بھی صحافی کو شہر میں نکل کر رپورٹنگ کرنے، فلم بنانے یا تصاویر اُتارنےکی اجازت نہیں ہے۔ یہ اعلان صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد تین روز سے جاری احتجاج کے پیشِ نظر سامنے آیا۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے مظاہروں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

Iran Unruhen
ایرانی میڈیا کے مطابق پیر کے روز احتجاج کے دوران کم ازکم سات افراد ہلاک ہوئے۔تصویر: AP

ادھر ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں کے بعد ایران کی شوریٰء نگہبان نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ اِس آئینی تحفظاتی کونسل کے ترجمان عباس علی کدخدائی نے ایرانی خبر رساں ادارے IRNA کو بتایا کہ اگر شوریٰ کو ووٹ خریدے جانے یا جعلی شناختی کارڈ استعمال ہونے کے شواہد ملےتو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا جاسکتا ہے۔ کدخدائی کے مطابق دوبارہ گنتی شکست کھانے والے تمام امیدواروں کے نمائندوں کی موجودگی میں کی جائے گی۔ تاہم میر حسین موسوی کی جانب سے دوبارہ انتخابات کروانے کی درخواست کی گئی ہے۔

یورپی یونین نے ایران میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی شہریوں کو پرامن احتجاج کا حق دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین کے ترجمان امادیوالتفاج تاردیو کے مطابق یورپی یونین کوایرانی دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں احتجاج اور مظاہروں کے دوران سات افراد کی ہلاکت پر انتہائی تشویش ہے۔

Iran - Mir Hossein Mussawi
ایران کی شوریٰء نگہبان نے احتجاجی مظاہروں کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ تاہم میر حسین موسوی نے دوبارہ انتخابات کی درخواست کی ہے۔تصویر: AP

دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے محتاط انداز میں ایران کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم انہوں نے جمہوری روایات کی پاسداری کے حوالے سے ایرانی عوام کی جدوجہد پر کہا "جو لوگ سیاسی عمل کی پاسداری کے لئے اتنی جدوجہد کر رہے ہیں اور اس سے اتنی زیادہ اُمیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں، ان کے لئے میں یہی کہوں گا کہ دنیا انہیں دیکھ رہی ہے اور ان سے متاثر ہے۔"

ایران میں جمعہ کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے مطابق صدر احمدی نژاد کوکامیاب قرار دیا گیا تھا۔ سرکاری نتائج کے مطابق احمدی نژاد کو کل 39.1 ملین ووٹوں میں سے 63 فیصد ووٹ ملے جبکہ ان کے قریب ترین حریف میرحسین موسوی کو 34 فیصد ووٹ ملے۔ مگر میر حسین موسوی نے دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے ان نتائج کو مسترد کردیا تھا،جس کے بعد ملک میں احتجاج شروع ہوگیا۔

گزشتہ روزمظاہروں کے دوران سات افراد کی ہلاکت کے بعد میر حسین موسوی نے مزید ہلاکتوں کے خطرے کے پیشِ نظر اپنے حامیوں کو آج منگل کے روز طے شدہ احتجاجی مظاہرہ نہ کرنے کی اپیل کی۔