1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے عرب رہنماؤں کے الزامات مسترد کر دیے

30 مارچ 2017

ایران نے ایسے الزامات مسترد کر دیے ہیں کہ وہ عرب ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس عمل کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2aN3E
Jordanien Treffen König Salman Abdel al-Sisi
تصویر: picture-alliance/Zuma/APA

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی وزارت خارجہ کے حوالے سے تیس مارچ بروز جمعرات بتایا ہے کہ تہران حکومت عرب ممالک کے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کر رہی ہے۔ قبل ازیں عرب رہنماؤں نے ایران کا نام لیے بغیر ان تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ شیعہ اکثریتی ملک عرب ممالک کے معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے۔

’ایران یمنی تنازعے سے دور رہے‘، حوثی انقلابی کمیٹی

سعودی سیاست: خواب کیا ہیں اور حقیقت کیا؟

’جلتی پر تیل چھڑکنا بند کرو‘، ایران کا سعودی عرب کو انتباہ

انتیس مارچ بروز بدھ اردن میں منعقد ہوئے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں عرب رہنماؤں نے کئی علاقائی معاملات کے علاوہ عالمی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔ اسی اجلاس میں عرب رہنماؤں نے مداخلت کرنے کا تہران پر یہ الزام عائد کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب اتحاد شام، یمن اور بحرین میں بدامنی کے لیے ایران کو قصوروار قرار دیتا ہے۔ تاہم ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

اس تازہ الزام کے جواب میں تہران حکومت نے کہا ہے کہ وہ ہمسایہ ممالک کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتی ہے اور اسے عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی ضرورت نہیں ہے۔

ایرانی وزرات خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا ہے، ’’ہم اپنے اس افسوس کو نہیں چھپا سکتے کہ عرب اور مسلم رہنما اہم علاقائی اور عالمی مسائل سے نمٹنے اور اس بات میں ناکام ہو گئے ہیں کہ جان سکیں کہ ان کا دوست کون ہے اور دشمن کون۔‘‘

بہرام قاسمی نے عرب لیگ کے الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا ملک عرب دنیا کے معاملات میں مداخلت کا مرتکب نہیں ہوا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان شام اور یمن کے متحارب فریقوں کی حمایت پر کشیدگی میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔