1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے خلاف عالمی طاقتوں کی پابندیاں اٹھا لی گئیں

مقبول ملک17 جنوری 2016

ایرانی ایٹمی پروگرام سے متعلق طے پانے والے بین الاقوامی معاہدے پر عمل درآمد کی تصدیق کے بعد تہران کے خلاف عائد عالمی طاقتوں کی اقتصادی پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں۔ صدر حسن روحانی نے اسی ایک ’سنہری دور‘ کا آغاز قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HerZ
Österreich Wien Atomverhandlungen USA Iran IAEA
فیڈیریکا موگیرینی جواد ظریف کے ساتھ ویانا میں ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئےتصویر: Reuters/L. Foeger

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کل ہفتے کے روز آسٹریا کے دارالحکومت ویانا پہنچنے پر کہا تھا، ’’ایران کے خلاف عالمی پابندیاں متوقع طور پر آج ہی ختم ہو جائیں گی۔‘‘ اس کا سبب یہ تھا کہ ہفتہ سولہ جنوری کے روز ویانا میں اقوام متحدہ کے ایٹمی توانائی کے ادارے IAEA کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی جانا تھی، جس میں یہ کہا جانا تھا کہ تہران حکومت اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق طے پانے والے معاہدے پر اب تک تسلی بخش انداز میں عمل کر رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اس تصدیق کے بعد عالمی طاقتوں کو اپنے ردعمل میں تہران کے خلاف سالہا سال سے عائد پابندیاں اٹھا لینا تھیں۔

پھر توقعات کے عین مطابق ایسا ہوا بھی۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کر دی کہ تہران ماضی میں اپنے مشکوک اور خطرناک تصور کیے جانے والے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے گزشتہ برس جولائی میں چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر اب تک تسلی بخش انداز میں کاربند ہے۔

اسی دوران کل ہفتے کے روز ہی ایران اور امریکا کے مابین قیدیوں کے تبادلے کی ایک مفاہمت پر بھی عمل ہو گیا اور دونوں ملکوں نے ڈرامائی طور پر کئی ایسے افراد کو رہا کر دیا جو جیلوں میں بند تھے۔ تہران حکومت نے جن پانچ امریکی شہریوں کو رہا کیا، ان میں اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ایرانی نژاد رپورٹر جیسن رضایان بھی شامل تھے۔

پھر ہفتہ 16 جنوری کو رات گئے ایرانی وزیر خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران عہدیدار فیڈیریکا موگیرینی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں یہ باقاعدہ اعلان کر دیا گیا کہ یورپی یونین اپنی طرف سے برسوں سے مؤثر ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے اعلان کرتی ہے۔

دریں اثناء واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما نے بھی یہ حکم جاری کر دیا کہ ایران کے خلاف عائد امریکی اقتصادی پابندیاں ختم کر دی جائیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے واشنگٹن سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے خاتمے اور دونوں ملکوں کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے بعد اب واشنگٹن اور تہران کے مابین وہ دیرینہ کشیدگی واضح حد تک کم ہو گئی ہے، جس کی روشنی میں 1979ء کے ایرانی اسلامی انقلاب کے بعد سے خاص طور پر ان دونوں ملکوں کی مشرق وسطیٰ سے متعلق اب تک کی سیاست کی تشکیل ہوئی تھی۔

Iran Präsident Hassan Rohani
پابندیوں کا خاتمہ ایرانی تاریخ کے ایک نئے سنہرے دور کا آغاز ثابت ہو گا، صدر حسن روحانیتصویر: picture-alliance/Russian Presidential Press and Information Office/TASS/M. Klimentyev

ایران کے لیے نیا ’سنہری دور‘

تہران کے خلاف عالمی طاقتوں کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ پیش رفت ان کے ملک کی تاریخ میں ایک نئے ’سنہری دور‘ کا آغاز ثابت ہو گی۔ صدر روحانی کے مطابق اب ایران اپنے بہتر اقتصادی مستقبل کی طرف زیادہ پرامید انداز میں دیکھ سکے گا اور ایرانی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اسّی ملین کی آبادی والے ملک ایران کو امید ہے کہ ان عالمی پابندیوں کے خاتمے کے بعد بڑی اقتصادی طاقتوں کی طرف سے ایران میں بیسیوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شروع ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ ایران کو بیرون ملک اس کے ان مالی وسائل تک بھی دوبارہ رسائی حاصل ہو جائے گی، جو ان پابندیوں کے نتیجے میں برسوں پہلے منجمد کر دیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کی پابندیوں کا خاتمہ عنقریب

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی ایران کے خلاف عائد مغربی پابندیوں کے خاتمے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے پر عمل درآمد اور اس کا مؤثر ہو جانا دراصل فریقین کے ایک دوسرے پر باہمی اعتماد کا نتیجہ ہے بان کی مون کے مطابق اس پیش رفت سے علاقائی استحکام میں بھی اضافہ ہو گا۔ عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل نے ایرانی جیلوں سے پانچ امریکیوں کی رہائی کا بھی خیرمقدم کیا۔

ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں اب تک یورپی یونین اور امریکا نے ختم کی ہیں۔ تہران کے خلاف جو پابندیاں عاکمی ادارے نے عائد کی تھیں، ان کا خاتمہ جلد ہی لیکن سکیورٹی کونسل میں اس حوالے سے ایک قرارداد کی منظوری کے بعد ممکن ہو سکے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں