1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران : یوم سوگ اور احتجاجی مظاہرہ

18 جون 2009

ایران میں صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف اور نئے سرے سے انتخابات منعقد کروانےکے حق میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/ITgP
ایران میں مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے یوم سوگ منایا گیاتصویر: AP

ناکام قرار دئے جانے والے صدارتی اُمیدوار میر حسین موسوی کی اپیل پر آج ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ منظم کیا گیا ہے، جس میں گذشتہ دنوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے مظاہرین کی یاد بھی تازہ کی جا رہی ہے۔

آج تہران کے مقامی وقت کے مطابق سہ پہر چار بجے سے امام خمینی چوک میں ہونے والے مظاہرے میں ہزارہا افراد شریک ہیں۔ اِس اجتماع میں گذشتہ دنوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے اُن مظاہرین کی یاد بھی تازہ کی جا رہی ہے، جن کی تعداد کچھ ذرائع سات اور کئی دیگر بیس بتا رہے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد کا سرے سے کوئی ذکر نہیں جبکہ سینکڑوں کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں اصلاحات پسند تحریک سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور دانشور بھی شامل ہیں۔

Iran Wahlen Reaktionen Demonstration Mir Hossein Mussawi Anhänger in Teheran
انتخابات سے اب تک مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: AP

موسوی کی جانب سے آج کے دن کو ’’یومِ سوگ ‘‘ قرار دئے جانے کے بعد تقریباً سبھی شرکاء سیاہ لباس میں ہیں اور اُنہوں نے ہاتھوں میں سفید پھول اُٹھا رکھے ہیں۔ موسوی نے آج کے روز اپنے حامیوں سے مساجد میں جانے اور مرنے والوں کے لئے دعا کرنے کو اِس لئے بھی کہا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ سوگ کے مذہبی پہلو پر صرف اُن کے سیاسی حریفوں کی ہی دسترس رہے۔ کیونکہ سوگ کے مذہبی پہلو کو شیعہ عقیدے کے حامل مسلمانوں کے ہاں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ ساتھ ہی وہ خود کو ایک ایسے ایران کا نمائندہ بھی ثابت کرنا چاہتے ہیں، جو ایک اسلامی جمہوریہ ہے۔ گذشتہ چند روز کے مقابلے میں پولیس اب کم از کم تہران میں مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال نہیں کر رہی۔ ایک ایرانی خاتون ترانہ نے ایرانی دارالحکومت میں کل کئے جانے والےمظاہرے میں بھی شرکت کی۔

’’شرکاء بہت ہی سکون اور خاموشی کے ساتھ مظاہرہ کرتے رہے۔ اُن کے ہاتھوں میں محض بینر تھے اور گذشتہ احتجاجی مظاہروں میں مرنے والوں کی تصاویر۔‘‘

اِسی دوران ایرانی قیادت الزام عاید کر رہی ہے کہ بیرونی دُنیا ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے۔ اِسی سلسلے میں تہران میں جرمنی سمیت متعدد مغربی ممالک کے سفیروں کو طلب کیا گیا اور پریس کے خلاف پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں۔ جہاں تہران کے مظاہروں کی تصاویر پوری دُنیا تک پہنچ رہی ہیں، وہاں اصفہان اور دیگر شہروں کے مظاہروں کی کوئی تفصیل کم از کم ایرانی سرکاری ٹیلی وژن پر سامنے نہیں آ رہی، گو انٹرنیٹ کے ذریعے اِن مظاہرین کی آواز بھی دنیا بھر میں پہنچ رہی ہے۔ تاہم ایرانی وزیر داخلہ صادق محصول کا کل کہنا یہ تھا: ’’یہ انتخابات اسلامی انقلاب کی تیس سالہ تاریخ کا ایک اہم موڑ ہیں۔ مغربی ملک ایرانی جمہوریت کی کامیابی کو برداشت نہیں کر پا رہے۔‘‘

جہاں ایرانی وزیر داخلہ اپنے اِس پیغام کے لئے سرکاری ٹیلی وژن کا سہارا لے رہے ہیں، وہاں اپوزیشن رہنما موسوی اپنے حامیوں تک پُر امن مظاہرے کرنے کا پیغام پہنچانے کے لئے مقابلتاً کم سینسر کئے جانے والے ذریعہء ابلاغ انٹرنیٹ کہ استعمال کر رہےہیں۔


رپورٹ : امجد علی

ادارت : افسر اعوان