1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایٹمی تنازعے میں ایران پر مغربی دُنیا کا دباﺅ برقرار

23 اگست 2006

فرانسیسی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری ایٹمی تنازعے کے سلسلے میں ایران کی مذاکراتی پیشکش کا کوئی جواب دینے میں عجلت سے کام نہیںلے گی۔ پیرس میں اپنی اسرائیلی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد فرانسیسی وزیرِ خارجہ نے کہا، مذاکرات تبھی شروع ہو سکتے ہیں، جب ایران مغربی دُنیا کا مطالبہ مانتے ہوئے یورینیم کی افزودگی بند کر دے۔

https://p.dw.com/p/DYK8
22 اگست کو تہران میں سرکردہ ایرانی مذاکرات کار علی لارِیجانی جرمن سفیر Paul Freiherr کے ساتھ ہاتھ مِلاتے ہوئے
22 اگست کو تہران میں سرکردہ ایرانی مذاکرات کار علی لارِیجانی جرمن سفیر Paul Freiherr کے ساتھ ہاتھ مِلاتے ہوئےتصویر: AP

فرانسیسی وزیرِ خارجہ Philippe Douste-Blazy نے پیرس میں اپنی اسرائیلی ہم منصب Zipi Livni کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران نے مغربی دُنیا کے ترغیباتی پیکیج کا جو سرکاری جواب دیا ہے، وہ ایک طویل اور پیچیدہ دستاویز ہے، جس پر غور کرنے میں وقت لگے گا۔

منگل کے روز ایران نے سلامتی کونسل کے پانچ رکن ملکوں اور جرمنی کے مندوبین کو اُن کے ترغیباتی پیکیج کا سرکاری جواب دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ وہ اِس تنازعے پر سنجیدہ مذاکرات شروع کرنے کےلئے تیار ہے۔

اُدھر چین اور روس کا کہنا ہے کہ وہ بدستور ایران کے ایٹمی تنازعے میں کوئی سفارتی حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چینی وَزارتِ خارجہ نے ایران پر تعمیری طرزِ عمل اختیار کرنے اور دیگر ممالک کو صبر و تحمل سے کام لینے کے لئے کہا ہے۔ روس نے تمام فریقوں کے ساتھ مکالمت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ واضح رہے کہ چین اور روس بار بار ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی مخالفت کر چکے ہیں۔