1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایڈز کاعلاج دریافت کرنے کی کھوج

20 اکتوبر 2009

سائنس دانوں نے ایڈز کا باعث بننے والے ایچ آئی وی وائرس سے ممکنہ بچاؤ کی ویکسین دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس ویکسین کو، لاعلاج سمجھے جانے والے مرض، ایڈز کے علاج کے سلسلے میں انتہائی بڑی کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/KBOg
تصویر: APTN

ان سائنسدانوں میں سے ایک کا تعلق امریکہ اور ایک کا تھائی لینڈ سے ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ تیس سال سے بھی کم عرصے میں ایڈز کے باعث پچیس لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکےہیں جبکہ روزانہ مزید متاثر ہونے والوں کی تعداد سات ہزار سے بھی زائد ہے۔

امریکی فوج کے ایچ آئی وی سے متعلق تحقیقی پروگرام سے تعلق رکھنے والے سائنس دان مائیکل نیلسن اور تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ان کے ساتھی سائنس دان سپرچائے ریرکس نے منگل کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقدہ ''ایڈز ویکسین 2009ء کانفرنس'' میں اس ویکسین سے متعلق تفصیلات بتائیں۔

ان سائنس دانوں کے بقول تھائی لینڈ میں رضاکاروں کی بڑی تعداد پر آزمائی گئی اس ویکسین نے ایچ آئی وی وائرس پھیلنے کے امکانات کو اکتیس فیصد تک کم کیا۔

نیلسن نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سائنسی سطح پر تو یہ ایک انتہائی بڑی کامیابی ہے لیکن اسے ابھی صحت عامہ کی سطح کی کوئی بہت بڑی کامیابی نہیں کہا جا سکتا۔

Deutschland Schweinegrippe Pandemie Impfung
تصویر: AP

ان سائنس دانوں کی تحقیق ابھی تجرباتی مراحل میں ہے، کامیابی کے پچاس فیصد امکانات پیدا ہوتے ہی اسے صارفین کے لئے مارکیٹ میں پیش کر دیا جائےگا۔ اسی قسم کی ایک تحقیق، جس پر سو ملین ڈالر سے بھی زیادہ لاگت آئی تھی، پچھلے ماہ بھی سامنے آئی تھی تاہم وہ بھی ابھی حتمی مرحلے تک نہیں پہنچ پائی ہے۔

دریافت کی گئی ویکسین دراصل پندرہ سال قبل ایڈز کے علاج کی کوششوں میں سامنے آنے والی دو ویکسینز ALVAC اور AIDSVAXکا ایک نیا امتزاج ہے، جو غیر مضر قرار پائیں لیکن بہت زیادہ مؤثر بھی ثابت نہ ہو سکیں۔

اس نئی ویکسیسن کی اکتیس فیصد کامیابی کا دعویٰ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اسے استعمال کرنے والے رضاکاروں میں ایچ آئی وی وائرس داخل ہونے کے شرح ایک دوسری ویکسین کے مقابلے میں اکتیس فیصد کم رہی۔

پیرس میں اس ویکسین سے متعلق تفصیلات میں دونوں سائنس دانوں نے بتایا کہ یہ ویکسین تھائی لینڈ کے لوگوں کی مناسبت سے بنائی گئی، جہاں ایچ آئی وی سے متاثرہ لوگوں کی شرح قدرے کم ہے، لہٰذا فی الحال یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ایچ آئی وی سے بہت زیادہ متاثرہ خطوں میں اس کے کیسے نتائج سامنے آئیں گے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : امجد علی